Menu

The Noble Quran beta

⚖️

AI Assistant Terms & Disclaimer

Important Information

Before using our AI Assistant, please read and understand the following:

  • AI-Generated Content: Responses are generated by artificial intelligence and may not always be accurate or complete.
  • Not a Substitute for Scholars: This AI is not a replacement for qualified Islamic scholars or religious authorities.
  • Verify Information: Always verify religious guidance with authentic sources and qualified scholars.
  • No Liability: We are not responsible for decisions made based on AI responses.
  • Educational Purpose: This tool is for educational and informational purposes only.
  • Data Processing: Your conversations may be processed by third-party AI services (Groq).

By clicking "I Agree", you acknowledge that you have read and understood these terms.

📧

Login to Chat

Enter your details to access the AI Assistant

🤖 Quran AI Assistant
🤖
Assalamu Alaikum! I'm your Quran AI assistant. Ask me anything about the Quran, Islamic teachings, or how to use this platform.
We may receive a commission if you click on a link and buy a product, service, policy or similar. This is at no extra cost to you. Detailed information about affiliate marketing links placed on this website can be found here.

About this Surah


Tafsir (Commentary)

نام:

پہلی ہی آیت

اَدْ اَ فْلَحَ الْمُؤْ مِنُوْنَ

سے ماخوذ ہے۔

زمانۂ نزول:

انداز بیان اور مضامین ، دونوں سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس سورے کا زمانہ نزول مکے کا دور متوسط ہے۔ پس  منظر میں صاف محسوس ہوتا ہے کہ اگرچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور کفار کے درمیان سخت کشمکش برپا ہے ، لیکن ابھی کفار کے ظلم و ستم نے پورا زور نہیں پکڑا ہے۔ آیت 75۔ 76 سے صاف طور پر یہ شہادت ملتی ہے کہ یہ مکے کے اس قحط کی شدت کے زمانے میں نازل ہوئی ہے جو معتبر روایات کی رو سے اسی دور متوسط میں برپا ہوا تھا۔ عروہ بن زُبیر کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت حضرت عمر ایمان لا چکے تھے۔ وہ عبدالرحمٰن بن عبدالقاری کے حوالہ سے حضرت عمرؓ کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ یہ سورۃ ان کے سامنے نازل ہوئی ہے۔ وہ خود نزول وحی کی کیفیت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر طاری ہوتے دیکھ رہے تھے ، اور جب حضورؐ اس سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ مجھ پر اس وقت دس ایسی آیتیں نازل ہوئی ہیں کہ اگر کوئی ان کے معیار پر پورا اتر جائے تو یقیناً جنت میں جائے گا، پھر آپ نے اس سورے کی ابتدائی آیات سنائیں (احمد، ترمذی ، نسائی، حاکم)۔

موضوع اور مباحث:

 

اتباع رسول کی دعوت اس سورت کا مرکزی مضمون ہے اور پوری تقریر اسی مرکز کے گرد گھومتی ہے۔ آغاز کلام اس طرح ہوتا ہے کہ جن لوگوں نے اس پیغمبر کی بات مان لی ہے ، ان کے اندر یہ اور یہ اوصاف پیدا ہو رہے ہیں ، اور یقیناً ایسے ہی لوگ دنیا و آخرت کی فلاح کے مستحق ہیں۔ اس کے بعد انسان کی پیدائش، آسمان و زمین کی پیدائش، نباتات و حیوانات کی پیدائش، اور دوسرے آثار کائنات کی طرف توجہ دلائی گئی ہے ، جس سے مقصود یہ ذہن نشین کرنا ہے کہ توحید اور معاد کی جن حقیقتوں کو ماننے کے لیے یہ پیغمبر تم سے کہتا ہے ان کے برحق ہونے  پر تمہارا اپنا وجود اور یہ پورا نظام عالم گواہ ہے۔ پھر انبیاء علیہم السلام اور ان کی امتوں کے قصے شروع کیے گئے ہیں ، جو بظاہر تو قصے ہی نظر آتے ہیں ، لیکن در اصل اس پیرائے میں چند باتیں سامعین کو سمجھائی گئی ہیں :

          اول یہ کہ آج تم لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر جو شبہات و اعتراضات وارد کر رہے ہو وہ کچھ نئے نہیں ہیں۔ پہلے بھی جو انبیاء دنیا میں آئے تھے ، جن کو تم خود فرستادہ الہٰی مانتے ہو، ان سب پر ان کے زمانے کے جاہلوں نے یہی اعتراضات کیے تےی۔ اب دیکھ لو کہ تاریخ کا سبق کیا بتا رہا ہے۔ اعتراضات کرنے والے بر حق تھے یا انبیاء؟           دوم یہ کہ توحید و آخرت کے متعلق جو تعلیم محمد صلی اللہ علیہ وسلم دے رہے ہیں یہی تعلیم ہر زمانے کے انبیاء نے دی ہے۔ اس سے مختلف کوئی نرالی چیز آج نہیں پیش کی جا رہی ہے جو کبھی دنیا نے نہ سنی ہو۔           سوم یہ کہ جن قوموں نے انبیاء کی بات سن کر نہ دی اور ان کی مخالفت پر اصرار کیا وہ آخر کار تباہ ہو کر رہیں۔           چہارم یہ کہ خدا کی طرف سے ہر زمانے میں ایک ہی دین آتا رہا ہے اور تمام انبیاء ایک ہی امت کے لوگ تھے۔ اس دین واحد کے سوا جو مختلف مذاہب تم لوگ دنیا میں دیکھ رہے ہو یہ سب لوگوں کے طبع زاد ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی منجانب اللہ نہیں ہے۔ ان قصوں کے بعد لوگوں کو یہ بتایا گیا ہے کہ دنیوی خوش حالی ، مال و دولت، آل داد لاد چشم و خَدَمِ قوت و اقتدار وہ چیزیں نہیں ہیں جو کسی شخص یا گروہ کے راہ راست پر ہونے کی یقینی علامت ہوں اور اس بات کی دلیل قرار دی جائیں کہ خدا اس پر مہربان ہے اور اس کا رویہ خدا کو محبوب ہے۔ اسی طرح کسی کا غریب اور خستہ حال ہونا بھی اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ خدا اس سے اور اس کے رویے سے ناراض ہے۔ اصل چیز جس پر خد اکے ہاں محبوب یا مغضوب ہونے کا مدار ہے وہ آدمی کا ایمان اور اس کی خدا ترسی و راست بازی ہے۔ یہ باتیں اس لیے ارشاد ہوئی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے مقابلے میں اس وقت جو مزاحمت ہو رہی تھی اس کے علم بردار سب کے سب مکے کے شیوخ اور بڑے بڑے سردار تھے۔ وہ اپنی جگہ خود بھی یہ گھمنڈ رکھتے تھے ، اور ان کے زیر اثر لوگ بھی اس غلط فہمی میں مبتلا تھے کہ نعمتوں کی بارش جن لوگوں پر ہو رہی ہے اور جو بڑھتے ہیں چلے جا رہے ہیں ان پر ضرور خدا اور دیوتاؤں کا کرم ہے۔ رہے یہ ٹوٹے مارے لوگ جو محمد کے ساتھ ہیں ، ان کی تو حالت خود ہی یہ بتا رہی ہے کہ خدا ان کے ساتھ نہیں ہے ، اور دیوتاؤں کی مار ہی ان پر پڑی ہوئی ہے۔ اس کے بعد اہل مکہ کو مختلف پہلوؤں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ پھر ان کو بتایا گیا ہے کہ یہ قحط جو تم پر نازل ہوا ہے ، یہ ایک تنبیہ ہے۔ بہتر ہے کہ اس کو دیکھ کر سنبھلو اور راہ راست پر آ جاؤ۔ ورنہ اس کے بعد سخت تر سزا آئے گی جس پر بلبلا اٹھو گے۔ پھر ان کو از سر نو ان آثار کی طرف توجہ دلائی گئی ہے جو کائنات میں اور خود ان کے اپنے وجود میں موجود ہیں۔ مدعا یہ ہے کہ آنکھیں کھول کر دیکھو، جس توحید اور جس حیات بعد الموت کی حقیقت سے یہ پیغمبر تک کو  آگاہ کر رہا ہ ، کیا ہر طرف اس کی شہادت دینے والے آثار پھیلے ہوئے نہیں ہیں ؟ کیا تمہاری عقل اور فطرت اس کی صحت و صداقت پر گواہی نہیں دیتی ؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت کی گئی ہے کہ خواہ یہ لوگ تمہارے مقابلے میں کیسا ہی برا رویہ اختیار کریں ، تم بھلے طریقوں ہی سے مدافعت کرنا۔ شیطان کبھی  تم کو جوش میں لا کر برائی کا جواب برائی سے دینے پر آمادہ نہ کرنے پائے۔ خاتمہ کلام پر مخالفینِ حق کو آخرت کی باز پرس سے ڈرایا گیا ہے اور انہیں متنبہ کیا گیا ہے کہ جو کچھ تم دعوت حق و راس کے پیروؤں کے ساتھ کر رہے ہو اس کا سخت حساب تم سے لیا جائے گا۔


Surah Al-Mutaffifin - ناپ تول میں کمی کرنے والے
Ayah 1
تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ
Ayah 2
جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں
الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ
Ayah 3
اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں
وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ
Ayah 4
کیا یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ ایک بڑے دن،
أَلَا يَظُنُّ أُولَـٰئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ
Ayah 5
یہ اٹھا کر لائے جانے والے ہیں؟
لِيَوْمٍ عَظِيمٍ
Ayah 6
اُس دن جبکہ سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے
يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ
Ayah 7
ہرگز نہیں، یقیناً بد کاروں کا نامہ اعمال قید خانے کے دفتر میں ہے
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ
Ayah 8
اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ قید خانے کا دفتر کیا ہے؟
وَمَا أَدْرَاكَ مَا سِجِّينٌ
Ayah 9
ایک کتاب ہے لکھی ہوئی
كِتَابٌ مَّرْقُومٌ
Ayah 10
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 11
جو روز جزا کو جھٹلاتے ہیں
الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ
Ayah 12
اور اُسے نہیں جھٹلاتا مگر ہر وہ شخص جو حد سے گزر جانے والا بد عمل ہے
وَمَا يُكَذِّبُ بِهِ إِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ
Ayah 13
اُسے جب ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کی کہانیاں ہیں
إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
Ayah 14
ہرگز نہیں، بلکہ دراصل اِن لوگوں کے دلوں پر اِن کے برے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
Ayah 15
ہرگز نہیں، بالیقین اُس روز یہ اپنے رب کی دید سے محروم رکھے جائیں گے
كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ
Ayah 16
پھر یہ جہنم میں جا پڑیں گے
ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُو الْجَحِيمِ
Ayah 17
پھر اِن سے کہا جائے گا کہ یہ وہی چیز ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
ثُمَّ يُقَالُ هَـٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
Ayah 18
ہرگز نہیں، بے شک نیک آدمیوں کا نامہ اعمال بلند پایہ لوگوں کے دفتر میں ہے
كَلَّا إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ
Ayah 19
اور تمہیں کیا خبر کہ کیا ہے وہ بلند پایہ لوگوں کا دفتر؟
وَمَا أَدْرَاكَ مَا عِلِّيُّونَ
Ayah 20
ایک لکھی ہوئی کتاب ہے
كِتَابٌ مَّرْقُومٌ
Ayah 21
جس کی نگہداشت مقرب فرشتے کرتے ہیں
يَشْهَدُهُ الْمُقَرَّبُونَ
Ayah 22
بے شک نیک لوگ بڑے مزے میں ہوں گے
إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ
Ayah 23
اونچی مسندوں پر بیٹھے نظارے کر رہے ہوں گے
عَلَى الْأَرَائِكِ يَنظُرُونَ
Ayah 24
ان کے چہروں پر تم خوشحالی کی رونق محسوس کرو گے
تَعْرِفُ فِي وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيمِ
Ayah 25
ان کو نفیس ترین سر بند شراب پلائی جائے گی جس پر مشک کی مہر لگی ہوگی
يُسْقَوْنَ مِن رَّحِيقٍ مَّخْتُومٍ
Ayah 26
جو لوگ دوسروں پر بازی لے جانا چاہتے ہوں وہ اِس چیز کو حاصل کرنے میں بازی لے جانے کی کوشش کریں
خِتَامُهُ مِسْكٌ ۚ وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ
Ayah 27
اُس شراب میں تسنیم کی آمیزش ہوگی
وَمِزَاجُهُ مِن تَسْنِيمٍ
Ayah 28
یہ ایک چشمہ ہے جس کے پانی کے ساتھ مقرب لوگ شراب پئیں گے
عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ
Ayah 29
مجرم لوگ دنیا میں ایمان لانے والوں کا مذاق اڑاتے تھے
إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا كَانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ
Ayah 30
جب اُن کے پاس سے گزرتے تو آنکھیں مار مار کر اُن کی طرف اشارے کرتے تھے
وَإِذَا مَرُّوا بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ
Ayah 31
اپنے گھروں کی طرف پلٹتے تو مزے لیتے ہوئے پلٹتے تھے
وَإِذَا انقَلَبُوا إِلَىٰ أَهْلِهِمُ انقَلَبُوا فَكِهِينَ
Ayah 32
اور جب انہیں دیکھتے تو کہتے تھے کہ یہ بہکے ہوئے لوگ ہیں
وَإِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوا إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ لَضَالُّونَ
Ayah 33
حالانکہ وہ اُن پر نگراں بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے
وَمَا أُرْسِلُوا عَلَيْهِمْ حَافِظِينَ
Ayah 34
آج ایمان لانے والے کفار پر ہنس رہے ہیں
فَالْيَوْمَ الَّذِينَ آمَنُوا مِنَ الْكُفَّارِ يَضْحَكُونَ
Ayah 35
مسندوں پر بیٹھے ہوئے ان کا حال دیکھ رہے ہیں
عَلَى الْأَرَائِكِ يَنظُرُونَ
Ayah 36
مل گیا نا کافروں کو اُن حرکتوں کا ثواب جو وہ کیا کرتے تھے
هَلْ ثُوِّبَ الْكُفَّارُ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ

Quran

is the holy scripture of Islam. Muslims believe that it is the literal word of Allah (سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى‎), revealed to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم) over a period of 23 years. The Quran is composed of 114 Suras (chapters) and contains 6,236 Ayat (verses). Muslim beliefs and practices are based on the Quran and the Sunnah (the teachings and example of Muhammad (صلى الله عليه وسلم)).

Meccan Surahs

The Meccan Surahs are the earliest revelations that were sent down to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم). They were revealed in Mecca, hence their name. These revelations form the foundation of the Islamic faith and contain guidance for Muslims on how to live their lives. The Meccan Surahs are also notable for their poetic beauty and lyrical prose.

Medinan Surahs

The Medinan Surahs of the noble Quran are the latest 24 Surahs that, according to Islamic tradition, were revealed at Medina after Prophet Muhammad's (صلى الله عليه وسلم) hijra from Mecca. These Surahs were revealed by Allah (سبحانه و تعالى) when the Muslim community was larger and more developed, as opposed to their minority position in Mecca.

Receive regular updates

* indicates required