Menu

The Noble Quran beta

⚖️

AI Assistant Terms & Disclaimer

Important Information

Before using our AI Assistant, please read and understand the following:

  • AI-Generated Content: Responses are generated by artificial intelligence and may not always be accurate or complete.
  • Not a Substitute for Scholars: This AI is not a replacement for qualified Islamic scholars or religious authorities.
  • Verify Information: Always verify religious guidance with authentic sources and qualified scholars.
  • No Liability: We are not responsible for decisions made based on AI responses.
  • Educational Purpose: This tool is for educational and informational purposes only.
  • Data Processing: Your conversations may be processed by third-party AI services (Groq).

By clicking "I Agree", you acknowledge that you have read and understood these terms.

📧

Login to Chat

Enter your details to access the AI Assistant

🤖 Quran AI Assistant
🤖
Assalamu Alaikum! I'm your Quran AI assistant. Ask me anything about the Quran, Islamic teachings, or how to use this platform.
We may receive a commission if you click on a link and buy a product, service, policy or similar. This is at no extra cost to you. Detailed information about affiliate marketing links placed on this website can be found here.

About this Surah


Tafsir (Commentary)

نام :

آیت ۴ کے فقرے

وَقَضَیْنَآ اِلیٰ بَنِیْٓ اِسْرَآ ئِیْلَ فِی اْلکِتٰبِ

سے ماخوذ ہے۔ مگر اس میں موضوع بحث بنی اسرائیل میں ہیں، بلکہ یہ نام بھی اکثر قرآنی سورتوں کی طرح صرف علامت کے طور پر رکھا گیا ہے۔

زمانہ ٴنزول :

پہلی ہی آیت اس بات کی نشان دہی کر دیتی ہے کہ یہ سورت معراج کے موقع پر نازل ہوئی ہے ۔ معراج کا واقعہ حدیث اور سیرت کی اکثر روایات کے مطابق ہجرت سے ایک سال پہلے پیش آیا تھا اس لیے  یہ سورت بھی انہی سورتوں میں سے ہے جو مکی دور کے آخری زمانے میں نازل ہوئیں۔

پس منظر:

اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کو توحید کی آواز بلند کرتے ہوئے ١۲ سال گزر چکے تھے۔ آپ کے مخالفین آپ کا راستہ روکنے کے لیے سارے جتن کر چکے تھے۔ مگر ان کی تمام مزاحمتوں کے با وجود آپ  کی آواز عرب کے گوشے گوشے میں پہنچ گئی تھی۔ عرب کا کوئی قبیلہ ایسا نہ رہا تھا جس میں دو چار آدمی آپ کی دعوت سے متاثر نہ ہو چکے ہوں ۔ خود مکے میں ایسے مخلص لوگوں کا ایک مختصر  جتھا بن چکا تھا جو ہر خطرے کو اس دعوت حق کی کامیابی کے لیے انگیز کرنے کو تیار تھے۔ مدینے میں اوس اور خَزرج کے طاقتور قبیلوں کی بڑی تعداد آپ کی  حامی بن چکی تھی۔ اب وہ وقت قریب آلگا تھا جب آپ کو مکے سے مدینے کی طرف منتقل ہو جانے اور منتشر مسلمانوں کو سمیٹ کر اسلام کے اصولوں پر ایک ریاست قائم کردینے کا موقع ملنے والا تھا۔

                ان حالات میں معراج پیش آئی، اور واپسی پر یہ پیغام نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو سنایا۔

موضوع اور مضمون:

اس سورت میں تنبیہ، تفہیم اور تعلیم ، تینوں ایک متناسب انداز میں جمع کر دی گئی ہیں۔

                تنبیہ، کفار مکہ کو کی گئی ہے کہ بنی اسرائیل اور دوسری قوموں کے انجام سے سبق لو اور خدا کی دی ہوئی مہلت کے اندر ، جس کے ختم ہونے کا زمانہ قریب آلگا ہے، سنبھل جاؤ، اور اس دعوت کو قبول کر لو سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کے ذیعہ سے پیش کیا جا رہا ہے، ورنہ مٹا دیے جاؤ گے اور تمہاری جگہ دوسرے لوگ زمین پر بسائے جائیں گے۔ نیز ضمناً بنی اسرائیل کو بھی، جو ہجرت کے بعد عنقریب زبانِ وحی کے مخاطب ہونے والے تھے، یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ پہلے جو سزائین تمہیں مل چکی ہیں اُن سے عبرت حاصل کرو اور اب جو موقع تمہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے مل رہا ہے اس سے فائدہ اُٹھاؤ، یہ آخری موقع بھی اگر تم نے کھو دیا اور پھر اپنی سابق روش کا اعادہ کیا تو دردناک انجام سے دوچار ہوگے۔

                تفہیم کے پہلو میں بڑے دلنشین طریقے سے سمجھا یا گیا ہے کہ انسانی سعادت و شقاوت اور فلاح و اُن شبہات کو رفع کیا گیا ہے جو ان بنیادی حقیقتوں کے بارے میں کفار مکہ کی طرف سے پیش کیے جاتے تھے۔ اور استدلال کے ساتھ بیچ بیچ میں منکو ین کی جہالتوں پر زجرو توبیخ بھی کی گئی ہے۔

                تعلیم کے پہلو میں اخلاق اور تمدن کے وہ بڑے بڑے اصول بیان کیے گئے ہیں جن پر زندگی کے نظام کو قائم کرنا دعوت محمدی کے پیش نظر تھا۔ یہ گویا اسلام کا منشور تھا جو اسلامی ریاست کے قیام سے ایک سال پہلے اہل عرب کے سامنے پیش کیاگیا تھا ۔ اس میں واضح طور پر بتا دیا گیا کہ یہ خاکہ ہے جس پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ملک کی  اور پھر پوری انسانیت کی زندگی کو تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔                ان سب باتوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو  ہدایت کی گئی ہے کہ مشکلات کے اس طوفان میں مضبوطی کے ساتھ ساتھ اپنے موقف پر جمے رہیں اور کفر کے ساتھ مصالحت کا خیا ل تک نہ کریں۔ نیز مسلمانوں کو ، جو کبھی کبھی کفار کے ظلم و ستم اور ان کی کج بحثیوں ، اور ان کے طوفان کذب و افتراء پر بے ساختہ جھنجھلا اُٹھے تھے، تلقین کی گئی ہے کہ پورے صبر وسکون کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرتے رہیں اور تبلیغ و اصلاح کے کام  میں اپنے جذبات پر قابو رکھیں۔ اس سلسلہ میں اصلاح نفس اور تزکیہ نفس کے لیے اُن کو نماز کا نسخہ بتایا گیا ہے، کہ یہ وہ چیز ہے جو تم کو اُن صفات عالیہ سے متصف کرے گے جس سے راہ ِ حق کے مجاہدوں کو آراستہ ہونا چاہیے۔ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب پنج وقتہ نماز پابندی اوقات کے ساتھ مسلمانوں پر فرض کی گئی۔


Surah Al-Mursalat - بھیجی جانے والی ہوائیں
Ayah 1
قسم ہے اُن (ہواؤں) کی جو پے در پے بھیجی جاتی ہیں
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا
Ayah 2
پھر طوفانی رفتار سے چلتی ہیں
فَالْعَاصِفَاتِ عَصْفًا
Ayah 3
اور (بادلوں کو) اٹھا کر پھیلاتی ہیں
وَالنَّاشِرَاتِ نَشْرًا
Ayah 4
پھر (اُن کو) پھاڑ کر جدا کرتی ہیں
فَالْفَارِقَاتِ فَرْقًا
Ayah 5
پھر (دلوں میں خدا کی) یاد ڈالتی ہیں
فَالْمُلْقِيَاتِ ذِكْرًا
Ayah 6
عذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر
عُذْرًا أَوْ نُذْرًا
Ayah 7
جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے
إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَوَاقِعٌ
Ayah 8
پھر جب ستارے ماند پڑ جائیں گے
فَإِذَا النُّجُومُ طُمِسَتْ
Ayah 9
اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا
وَإِذَا السَّمَاءُ فُرِجَتْ
Ayah 10
اور پہاڑ دھنک ڈالے جائیں گے
وَإِذَا الْجِبَالُ نُسِفَتْ
Ayah 11
اور رسولوں کی حاضری کا وقت آ پہنچے گا (اس روز وہ چیز واقع ہو جائے گی)
وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ
Ayah 12
کس روز کے لیے یہ کام اٹھا رکھا گیا ہے؟
لِأَيِّ يَوْمٍ أُجِّلَتْ
Ayah 13
فیصلے کے روز کے لیے
لِيَوْمِ الْفَصْلِ
Ayah 14
اور تمہیں کیا خبر کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے؟
وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الْفَصْلِ
Ayah 15
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 16
کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟
أَلَمْ نُهْلِكِ الْأَوَّلِينَ
Ayah 17
پھر اُنہی کے پیچھے ہم بعد والوں کو چلتا کریں گے
ثُمَّ نُتْبِعُهُمُ الْآخِرِينَ
Ayah 18
مجرموں کے ساتھ ہم یہی کچھ کیا کرتے ہیں
كَذَٰلِكَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ
Ayah 19
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 20
کیا ہم نے ایک حقیر پانی سے تمہیں پیدا نہیں کیا
أَلَمْ نَخْلُقكُّم مِّن مَّاءٍ مَّهِينٍ
Ayah 21
اور ایک مقررہ مدت تک،
فَجَعَلْنَاهُ فِي قَرَارٍ مَّكِينٍ
Ayah 22
اُسے ایک محفوظ جگہ ٹھیرائے رکھا؟
إِلَىٰ قَدَرٍ مَّعْلُومٍ
Ayah 23
تو دیکھو، ہم اِس پر قادر تھے، پس ہم بہت اچھی قدرت رکھنے والے ہیں
فَقَدَرْنَا فَنِعْمَ الْقَادِرُونَ
Ayah 24
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 25
کیا ہم نے زمین کو سمیٹ کر رکھنے والی نہیں بنایا
أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ كِفَاتًا
Ayah 26
زندوں کے لیے بھی اور مُردوں کے لیے بھی
أَحْيَاءً وَأَمْوَاتًا
Ayah 27
اور اس میں بلند و بالا پہاڑ جمائے، اور تمہیں میٹھا پانی پلایا؟
وَجَعَلْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ شَامِخَاتٍ وَأَسْقَيْنَاكُم مَّاءً فُرَاتًا
Ayah 28
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 29
چلو اب اُسی چیز کی طرف جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
انطَلِقُوا إِلَىٰ مَا كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
Ayah 30
چلو اُس سائے کی طرف جو تین شاخوں والا ہے
انطَلِقُوا إِلَىٰ ظِلٍّ ذِي ثَلَاثِ شُعَبٍ
Ayah 31
نہ ٹھنڈک پہنچانے والا اور نہ آگ کی لپٹ سے بچانے والا
لَّا ظَلِيلٍ وَلَا يُغْنِي مِنَ اللَّهَبِ
Ayah 32
وہ آگ محل جیسی بڑی بڑی چنگاریاں پھینکے گی
إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ
Ayah 33
(جو اچھلتی ہوئی یوں محسوس ہوں گی) گویا کہ وہ زرد اونٹ ہیں
كَأَنَّهُ جِمَالَتٌ صُفْرٌ
Ayah 34
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 35
یہ وہ دن ہے جس میں وہ نہ کچھ بولیں گے
هَـٰذَا يَوْمُ لَا يَنطِقُونَ
Ayah 36
اور نہ اُنہیں موقع دیا جائے گا کہ کوئی عذر پیش کریں
وَلَا يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ
Ayah 37
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 38
یہ فیصلے کا دن ہے ہم نے تمہیں اور تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو جمع کر دیا ہے
هَـٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ ۖ جَمَعْنَاكُمْ وَالْأَوَّلِينَ
Ayah 39
اب اگر کوئی چال تم چل سکتے ہو تو میرے مقابلہ میں چل دیکھو
فَإِن كَانَ لَكُمْ كَيْدٌ فَكِيدُونِ
Ayah 40
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 41
متقی لوگ آج سایوں اور چشموں میں ہیں
إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي ظِلَالٍ وَعُيُونٍ
Ayah 42
اور جو پھل وہ چاہیں (اُن کے لیے حاضر ہیں)
وَفَوَاكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ
Ayah 43
کھاؤ اور پیو مزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو
كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
Ayah 44
ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
Ayah 45
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 46
کھا لو اور مزے کر لو تھوڑے دن حقیقت میں تم لوگ مجرم ہو
كُلُوا وَتَمَتَّعُوا قَلِيلًا إِنَّكُم مُّجْرِمُونَ
Ayah 47
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 48
جب اِن سے کہا جاتا ہے کہ (اللہ کے آگے) جھکو تو نہیں جھکتے
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ
Ayah 49
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
Ayah 50
اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسا کلام ایسا ہو سکتا ہے جس پر یہ ایمان لائیں؟
فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ

Quran

is the holy scripture of Islam. Muslims believe that it is the literal word of Allah (سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى‎), revealed to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم) over a period of 23 years. The Quran is composed of 114 Suras (chapters) and contains 6,236 Ayat (verses). Muslim beliefs and practices are based on the Quran and the Sunnah (the teachings and example of Muhammad (صلى الله عليه وسلم)).

Meccan Surahs

The Meccan Surahs are the earliest revelations that were sent down to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم). They were revealed in Mecca, hence their name. These revelations form the foundation of the Islamic faith and contain guidance for Muslims on how to live their lives. The Meccan Surahs are also notable for their poetic beauty and lyrical prose.

Medinan Surahs

The Medinan Surahs of the noble Quran are the latest 24 Surahs that, according to Islamic tradition, were revealed at Medina after Prophet Muhammad's (صلى الله عليه وسلم) hijra from Mecca. These Surahs were revealed by Allah (سبحانه و تعالى) when the Muslim community was larger and more developed, as opposed to their minority position in Mecca.

Receive regular updates

* indicates required