Menu

The Noble Quran beta

⚖️

AI Assistant Terms & Disclaimer

Important Information

Before using our AI Assistant, please read and understand the following:

  • AI-Generated Content: Responses are generated by artificial intelligence and may not always be accurate or complete.
  • Not a Substitute for Scholars: This AI is not a replacement for qualified Islamic scholars or religious authorities.
  • Verify Information: Always verify religious guidance with authentic sources and qualified scholars.
  • No Liability: We are not responsible for decisions made based on AI responses.
  • Educational Purpose: This tool is for educational and informational purposes only.
  • Data Processing: Your conversations may be processed by third-party AI services (Groq).

By clicking "I Agree", you acknowledge that you have read and understood these terms.

📧

Login to Chat

Enter your details to access the AI Assistant

🤖 Quran AI Assistant
🤖
Assalamu Alaikum! I'm your Quran AI assistant. Ask me anything about the Quran, Islamic teachings, or how to use this platform.
We may receive a commission if you click on a link and buy a product, service, policy or similar. This is at no extra cost to you. Detailed information about affiliate marketing links placed on this website can be found here.

About this Surah


Tafsir (Commentary)

نام :

 

 پہلے ہی لفظ  اَلتِّیْن 

کو اس سورہ کا نام قرار دیا گیا ہے۔

زمانۂ نزول :

  

قَتَادَہ کہتے ہیں کہ یہ سورۃ مدنی ہے۔ ابن عباس ؓ سے دو قول منقول ہیں ۔ ایک یہ کہ یہ مکّی ہے اور دوسرا یہ کہ مدنی ہے۔ لیکن جمہور علماء اسے  مکّی ہی قرار دیتے ہیں اور اس کے مکّی ہونے کی کھلی ہوئی علامت یہ ہے کہ اِس میں شہرِ مکّہ کے لیے ھٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِیْن (یہ پرامن شہر) کے الفاظ استعمال  کیے گئے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ اگر اس کا نزول مدینہ یں ہوا ہوتا تو مکّہ کے لیے”یہ شہر“ کہنا صحیح نہیں ہو سکتا تھا۔ علاوہ بریں سورت کے مضمون پر غور کرنے سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ مکّۂ معظمہ کے بھی ابتدائی دور کی نازل شدہ سورتوں میں سے ہے، کیونکہ اِس میں کوئی نشان اِس امر کا نہیں  پایا جاتا کہ اس کے نزول کے وقت کفر و اسلام کی کشمکش برپا ہو چکی تھی، اور اِس کے اندر مکّی دور کی ابتدائی سورتوں کا وہی اندازِ بیان پایا جاتا ہے جس میں نہایت مختصر اور دل نشین طریقہ سے لوگوں کو سمجھایا گیا ہے کہ آخرت کی جزا و سزا ضروری اور سراسر معقول ہے۔

موضوع اور مضمون:

 

اس کا موضوع ہے جزا و سزا کا اِثبات۔ اِس غرض کے لیے سب سے پہلے جلیل القدر انبیاء کے مقاماتِ ظہور کی قَسم کھا کر فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین ساخت سے پیدا کیا ہے ۔ اگرچہ اِس حقیقت کو دوسرے مقامات پر قرآن مجید میں مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً کہیں فرمایا  کہ انسان کو خدا نے زمین میں اپنا خلیفہ بنایا اور فرشتوں کو اس کے آگے سجدہ کرنے کا حکم دیا (البقرہ، ۳۴-۳۰۔ الاَنعام، ۱۶۵۔ الاَعراف،۱۱۔  الحِجْر، ۲۹-۲۸۔ النَّمل، ۶۲۔ صٓ۷۱ تا ۷۳)۔ کہیں فرمایا  کہ انسان اُس اَمانتِ الہٰی کا حامل ہوا ہے جسے  اٹھانے کی طاقت زمین و آسمان اور پہاڑوں میں بھی نہ تھی (الاَحزاب، ۷۲)۔ کہیں فرمایا کہ ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور اپنی بہت سے مخلوقات پر فضیلت عطا کی(بنی اسرائیل،۷۰)۔ لیکن یہاں خاص طور پر انبیاء کے مقامات ظہور کی قسم کھا کر یہ فرمانا کہ انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا گیا ہے ، یہ معنی رکھتا ہے کہ نوعِ انسانی کو اِتنی بہتر ساخت عطا کی گئی  کہ اس کے اندر نبوّت جیسے بلند ترین منصب کے حامل لوگ پیدا ہوئے جس سے اونچا  منصب خدا کی کسی دوسری مخلوق کو نصیب نہیں ہوا۔

اس کے بعد یہ بتایا گیا ہے کہ انسانوں میں دو قِسمیں پائی جاتی ہیں، ایک وہ جو اس بہترین ساخت پر پیدا ہونے کے بعد بُرائی کی طرف مائل ہوتے ہیں اور اخلاقی پستی میں گرتے گرتے اُس انتہا کو پہنچ جاتے ہیں جہاں اُن سے زیادہ نیچ کوئی دوسری مخلوق نہیں ہوتی، دوسرے وہ جو ایمان و عملِ صالح کا راستہ اختیار کر کے اس گراوٹ سے بچ جاتے ہیں اور اُس مقامِ بلند پر قائم رہتے ہیں جو اُن کے بہترین ساخت پر پیدا ہونے کا لازمی تقاضا ہے۔ نوعِ انسانی میں اِن دونوں قسموں کے لوگوں کا پایا جانا ایک ایسا امرِ واقعی ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ اس کا مشاہدہ انسانی معاشرے میں ہر جگہ ہر وقت ہو رہا ہے۔

آخر اِس امرِ واقعی سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ جب انسانوں میں یہ دو الگ الگ اور ایک دوسرے سے قطعی مختلف قسمیں پائی جاتی ہیں تو پھر جزائے اعمال کا کیسے انکار کیا جا سکتا ہے۔ اگر پستی میں گرنے والوں کو کوئی سزا اور بلندی پر چڑھنے والوں کو کوئی اجر نہ ملے ، اور انجام ِ کار دونوں کا یکساں ہو ، تو اِس کے معنی یہ ہیں کہ خدا کی خدائی میں کوئی انصاف نہیں ہے۔ حالانکہ انسانی فطرت اور انسان کی عقلِ عام یہ تقاضا کرتی ہے کہ جو شخص بھی حاکم ہو وہ انصاف کرے۔ پھر یہ کیسے تصور کیا جا سکتا ہے کہ اللہ ، جو سب حاکموں سے بڑا  حاکم ہے وہ انصاف نہیں کرے گا۔


Surah Al-Waqi'ah - واقعہ ہونے والی قیامت
Ayah 1
جب وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ إِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ
Ayah 2
تو کوئی اس کے وقوع کو جھٹلانے والا نہ ہوگا
لَيْسَ لِوَقْعَتِهَا كَاذِبَةٌ
Ayah 3
وہ تہ و بالا کر دینے والی آفت ہوگی
خَافِضَةٌ رَّافِعَةٌ
Ayah 4
زمین اس وقت یکبارگی ہلا ڈالی جائے گی
إِذَا رُجَّتِ الْأَرْضُ رَجًّا
Ayah 5
اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے
وَبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّا
Ayah 6
کہ پراگندہ غبار بن کر رہ جائیں گے
فَكَانَتْ هَبَاءً مُّنبَثًّا
Ayah 7
تم لوگ اُس وقت تین گروہوں میں تقسیم ہو جاؤ گے
وَكُنتُمْ أَزْوَاجًا ثَلَاثَةً
Ayah 8
دائیں بازو والے، سو دائیں بازو والوں (کی خوش نصیبی) کا کیا کہنا
فَأَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ مَا أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ
Ayah 9
اور بائیں بازو والے، تو بائیں بازو والوں (کی بد نصیبی کا) کا کیا ٹھکانا
وَأَصْحَابُ الْمَشْأَمَةِ مَا أَصْحَابُ الْمَشْأَمَةِ
Ayah 10
اور آگے والے تو پھر آگے وا لے ہی ہیں
وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ
Ayah 11
وہی تو مقرب لوگ ہیں
أُولَـٰئِكَ الْمُقَرَّبُونَ
Ayah 12
نعمت بھری جنتوں میں رہیں گے
فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ
Ayah 13
اگلوں میں سے بہت ہوں گے
ثُلَّةٌ مِّنَ الْأَوَّلِينَ
Ayah 14
اور پچھلوں میں سے کم
وَقَلِيلٌ مِّنَ الْآخِرِينَ
Ayah 15
مرصع تختوں پر
عَلَىٰ سُرُرٍ مَّوْضُونَةٍ
Ayah 16
تکیے لگا ئے آمنے سامنے بیٹھیں گے
مُّتَّكِئِينَ عَلَيْهَا مُتَقَابِلِينَ
Ayah 17
اُن کی مجلسوں میں ابدی لڑکے شراب چشمہ جاری سے
يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ
Ayah 18
لبریز پیالے کنٹر اور ساغر لیے دوڑتے پھرتے ہونگے
بِأَكْوَابٍ وَأَبَارِيقَ وَكَأْسٍ مِّن مَّعِينٍ
Ayah 19
جسے پی کر نہ اُن کا سر چکرائے گا نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا
لَّا يُصَدَّعُونَ عَنْهَا وَلَا يُنزِفُونَ
Ayah 20
اور وہ اُن کے سامنے طرح طرح کے لذیذ پھل پیش کریں گے جسے چاہیں چن لیں
وَفَاكِهَةٍ مِّمَّا يَتَخَيَّرُونَ
Ayah 21
اور پرندوں کے گوشت پیش کریں گے کہ جس پرندے کا چاہیں استعمال کریں
وَلَحْمِ طَيْرٍ مِّمَّا يَشْتَهُونَ
Ayah 22
اور ان کے لیے خوبصورت آنکھوں والی حوریں ہونگی
وَحُورٌ عِينٌ
Ayah 23
ایسی حسین جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی
كَأَمْثَالِ اللُّؤْلُؤِ الْمَكْنُونِ
Ayah 24
یہ سب کچھ اُن اعمال کی جزا کے طور پر انہیں ملے گا جو وہ دنیا میں کرتے رہے تھے
جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
Ayah 25
وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہ سنیں گے
لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا
Ayah 26
جو بات بھی ہوگی ٹھیک ٹھیک ہوگی
إِلَّا قِيلًا سَلَامًا سَلَامًا
Ayah 27
اور دائیں بازو والے، دائیں بازو والوں کی خوش نصیبی کا کیا کہنا
وَأَصْحَابُ الْيَمِينِ مَا أَصْحَابُ الْيَمِينِ
Ayah 28
وہ بے خار بیریوں
فِي سِدْرٍ مَّخْضُودٍ
Ayah 29
اور تہ بر تہ چڑھے ہوئے کیلوں
وَطَلْحٍ مَّنضُودٍ
Ayah 30
اور دور تک پھیلی ہوئی چھاؤں
وَظِلٍّ مَّمْدُودٍ
Ayah 31
اور ہر دم رواں پانی
وَمَاءٍ مَّسْكُوبٍ
Ayah 32
اور کبھی ختم نہ ہونے والے
وَفَاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ
Ayah 33
اور بے روک ٹوک ملنے والے بکثرت پھلوں
لَّا مَقْطُوعَةٍ وَلَا مَمْنُوعَةٍ
Ayah 34
اور اونچی نشست گاہوں میں ہوں گے
وَفُرُشٍ مَّرْفُوعَةٍ
Ayah 35
ان کی بیویوں کو ہم خاص طور پر نئے سرے سے پیدا کریں گے
إِنَّا أَنشَأْنَاهُنَّ إِنشَاءً
Ayah 36
اور انہیں با کرہ بنا دیں گے
فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا
Ayah 37
اپنے شوہروں کی عاشق اور عمر میں ہم سن
عُرُبًا أَتْرَابًا
Ayah 38
یہ کچھ دائیں بازو والوں کے لیے ہے
لِّأَصْحَابِ الْيَمِينِ
Ayah 39
وہ اگلوں میں سے بہت ہوں گے
ثُلَّةٌ مِّنَ الْأَوَّلِينَ
Ayah 40
اور پچھلوں میں سے بھی بہت
وَثُلَّةٌ مِّنَ الْآخِرِينَ
Ayah 41
اور بائیں بازو والے، بائیں بازو والوں کی بد نصیبی کا کیا پوچھنا
وَأَصْحَابُ الشِّمَالِ مَا أَصْحَابُ الشِّمَالِ
Ayah 42
وہ لو کی لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی
فِي سَمُومٍ وَحَمِيمٍ
Ayah 43
اور کالے دھوئیں کے سائے میں ہوں گے
وَظِلٍّ مِّن يَحْمُومٍ
Ayah 44
جو نہ ٹھنڈا ہوگا نہ آرام دہ
لَّا بَارِدٍ وَلَا كَرِيمٍ
Ayah 45
یہ وہ لوگ ہوں گے جو اِس انجام کو پہنچنے سے پہلے خوشحال تھے
إِنَّهُمْ كَانُوا قَبْلَ ذَٰلِكَ مُتْرَفِينَ
Ayah 46
اور گناہ عظیم پر اصرار کرتے تھے
وَكَانُوا يُصِرُّونَ عَلَى الْحِنثِ الْعَظِيمِ
Ayah 47
کہتے تھے "کیا جب ہم مر کر خاک ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر رہ جائیں گے تو پھر اٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟
وَكَانُوا يَقُولُونَ أَئِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ
Ayah 48
اور کیا ہمارے وہ باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے جو پہلے گزر چکے ہیں؟"
أَوَآبَاؤُنَا الْأَوَّلُونَ
Ayah 49
اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہو، یقیناً اگلے اور پچھلے سب
قُلْ إِنَّ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ
Ayah 50
ایک دن ضرور جمع کیے جانے والے ہیں جس کا وقت مقرر کیا جا چکا ہے
لَمَجْمُوعُونَ إِلَىٰ مِيقَاتِ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ
Ayah 51
پھر اے گمراہو اور جھٹلانے والو!
ثُمَّ إِنَّكُمْ أَيُّهَا الضَّالُّونَ الْمُكَذِّبُونَ
Ayah 52
تم شجر زقوم کی غذا کھانے والے ہو
لَآكِلُونَ مِن شَجَرٍ مِّن زَقُّومٍ
Ayah 53
اُسی سے تم پیٹ بھرو گے
فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ
Ayah 54
اور اوپر سے کھولتا ہوا پانی
فَشَارِبُونَ عَلَيْهِ مِنَ الْحَمِيمِ
Ayah 55
تونس لگے ہوئے اونٹ کی طرح پیو گے
فَشَارِبُونَ شُرْبَ الْهِيمِ
Ayah 56
یہ ہے بائیں والوں کی ضیافت کا سامان روز جزا میں
هَـٰذَا نُزُلُهُمْ يَوْمَ الدِّينِ
Ayah 57
ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر کیوں تصدیق نہیں کرتے؟
نَحْنُ خَلَقْنَاكُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُونَ
Ayah 58
کبھی تم نے غور کیا، یہ نطفہ جو تم ڈالتے ہو
أَفَرَأَيْتُم مَّا تُمْنُونَ
Ayah 59
اس سے بچہ تم بناتے ہو یا اس کے بنانے والے ہم ہیں؟
أَأَنتُمْ تَخْلُقُونَهُ أَمْ نَحْنُ الْخَالِقُونَ
Ayah 60
ہم نے تمہارے درمیان موت کو تقسیم کیا ہے، اور ہم اِس سے عاجز نہیں ہیں
نَحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ
Ayah 61
کہ تمہاری شکلیں بدل دیں اور کسی ایسی شکل میں تمہیں پیدا کر دیں جس کو تم نہیں جانتے
عَلَىٰ أَن نُّبَدِّلَ أَمْثَالَكُمْ وَنُنشِئَكُمْ فِي مَا لَا تَعْلَمُونَ
Ayah 62
اپنی پہلی پیدائش کو تو تم جانتے ہو، پھر کیوں سبق نہیں لیتے؟
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْأَةَ الْأُولَىٰ فَلَوْلَا تَذَكَّرُونَ
Ayah 63
کبھی تم نے سوچا، یہ بیج جو تم بوتے ہو
أَفَرَأَيْتُم مَّا تَحْرُثُونَ
Ayah 64
اِن سے کھیتیاں تم اگاتے ہو یا اُن کے اگانے والے ہم ہیں؟
أَأَنتُمْ تَزْرَعُونَهُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ
Ayah 65
ہم چاہیں تو ان کھیتیوں کو بھس بنا کر رکھ دیں اور تم طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جاؤ
لَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَاهُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ
Ayah 66
کہ ہم پر تو الٹی چٹی پڑ گئی
إِنَّا لَمُغْرَمُونَ
Ayah 67
بلکہ ہمارے تو نصیب ہی پھوٹے ہوئے ہیں
بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ
Ayah 68
کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا، یہ پانی جو تم پیتے ہو
أَفَرَأَيْتُمُ الْمَاءَ الَّذِي تَشْرَبُونَ
Ayah 69
اِسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اِس کے برسانے والے ہم ہیں؟
أَأَنتُمْ أَنزَلْتُمُوهُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنزِلُونَ
Ayah 70
ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں، پھر کیوں تم شکر گزار نہیں ہوتے؟
لَوْ نَشَاءُ جَعَلْنَاهُ أُجَاجًا فَلَوْلَا تَشْكُرُونَ
Ayah 71
کبھی تم نے خیال کیا، یہ آگ جو تم سلگاتے ہو
أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ
Ayah 72
اِس کا درخت تم نے پیدا کیا ہے، یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟
أَأَنتُمْ أَنشَأْتُمْ شَجَرَتَهَا أَمْ نَحْنُ الْمُنشِئُونَ
Ayah 73
ہم نے اُس کو یاد دہانی کا ذریعہ اور حاجت مندوں کے لیے سامان زیست بنایا ہے
نَحْنُ جَعَلْنَاهَا تَذْكِرَةً وَمَتَاعًا لِّلْمُقْوِينَ
Ayah 74
پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو
فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ
Ayah 75
پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں تاروں کے مواقع کی
فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ
Ayah 76
اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قسم ہے
وَإِنَّهُ لَقَسَمٌ لَّوْ تَعْلَمُونَ عَظِيمٌ
Ayah 77
کہ یہ ایک بلند پایہ قرآن ہے
إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ
Ayah 78
ایک محفوظ کتاب میں ثبت
فِي كِتَابٍ مَّكْنُونٍ
Ayah 79
جسے مطہرین کے سوا کوئی چھو نہیں سکتا
لَّا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ
Ayah 80
یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے
تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
Ayah 81
پھر کیا اس کلام کے ساتھ تم بے اعتنائی برتتے ہو
أَفَبِهَـٰذَا الْحَدِيثِ أَنتُم مُّدْهِنُونَ
Ayah 82
اور اِس نعمت میں اپنا حصہ تم نے یہ رکھا ہے کہ اِسے جھٹلاتے ہو؟
وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ
Ayah 83
تو جب مرنے والے کی جان حلق تک پہنچ چکی ہوتی ہے
فَلَوْلَا إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ
Ayah 84
اور تم آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہو کہ وہ مر رہا ہے،
وَأَنتُمْ حِينَئِذٍ تَنظُرُونَ
Ayah 85
اُس وقت تمہاری بہ نسبت ہم اُس کے زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تم کو نظر نہیں آتے
وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنكُمْ وَلَـٰكِن لَّا تُبْصِرُونَ
Ayah 86
اب اگر تم کسی کے محکوم نہیں ہو اور اپنے اِس خیال میں سچے ہو،
فَلَوْلَا إِن كُنتُمْ غَيْرَ مَدِينِينَ
Ayah 87
اُس وقت اُس کی نکلتی ہوئی جان کو واپس کیوں نہیں لے آتے؟
تَرْجِعُونَهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
Ayah 88
پھر وہ مرنے والا اگر مقربین میں سے ہو
فَأَمَّا إِن كَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِينَ
Ayah 89
تو اس کے لیے راحت اور عمدہ رزق اور نعمت بھری جنت ہے
فَرَوْحٌ وَرَيْحَانٌ وَجَنَّتُ نَعِيمٍ
Ayah 90
اور اگر وہ اصحاب یمین میں سے ہو
وَأَمَّا إِن كَانَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِينِ
Ayah 91
تو اس کا استقبال یوں ہوتا ہے کہ سلام ہے تجھے، تو اصحاب الیمین میں سے ہے
فَسَلَامٌ لَّكَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِينِ
Ayah 92
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہو
وَأَمَّا إِن كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِينَ الضَّالِّينَ
Ayah 93
تو اس کی تواضع کے لیے کھولتا ہوا پانی ہے
فَنُزُلٌ مِّنْ حَمِيمٍ
Ayah 94
اور جہنم میں جھونکا جانا
وَتَصْلِيَةُ جَحِيمٍ
Ayah 95
یہ سب کچھ قطعی حق ہے
إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ حَقُّ الْيَقِينِ
Ayah 96
پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو
فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ

Quran

is the holy scripture of Islam. Muslims believe that it is the literal word of Allah (سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى‎), revealed to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم) over a period of 23 years. The Quran is composed of 114 Suras (chapters) and contains 6,236 Ayat (verses). Muslim beliefs and practices are based on the Quran and the Sunnah (the teachings and example of Muhammad (صلى الله عليه وسلم)).

Meccan Surahs

The Meccan Surahs are the earliest revelations that were sent down to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم). They were revealed in Mecca, hence their name. These revelations form the foundation of the Islamic faith and contain guidance for Muslims on how to live their lives. The Meccan Surahs are also notable for their poetic beauty and lyrical prose.

Medinan Surahs

The Medinan Surahs of the noble Quran are the latest 24 Surahs that, according to Islamic tradition, were revealed at Medina after Prophet Muhammad's (صلى الله عليه وسلم) hijra from Mecca. These Surahs were revealed by Allah (سبحانه و تعالى) when the Muslim community was larger and more developed, as opposed to their minority position in Mecca.

Receive regular updates

* indicates required