Menu

The Noble Quran beta

⚖️

AI Assistant Terms & Disclaimer

Important Information

Before using our AI Assistant, please read and understand the following:

  • AI-Generated Content: Responses are generated by artificial intelligence and may not always be accurate or complete.
  • Not a Substitute for Scholars: This AI is not a replacement for qualified Islamic scholars or religious authorities.
  • Verify Information: Always verify religious guidance with authentic sources and qualified scholars.
  • No Liability: We are not responsible for decisions made based on AI responses.
  • Educational Purpose: This tool is for educational and informational purposes only.
  • Data Processing: Your conversations may be processed by third-party AI services (Groq).

By clicking "I Agree", you acknowledge that you have read and understood these terms.

📧

Login to Chat

Enter your details to access the AI Assistant

🤖 Quran AI Assistant
🤖
Assalamu Alaikum! I'm your Quran AI assistant. Ask me anything about the Quran, Islamic teachings, or how to use this platform.
We may receive a commission if you click on a link and buy a product, service, policy or similar. This is at no extra cost to you. Detailed information about affiliate marketing links placed on this website can be found here.

About this Surah


Tafsir (Commentary)

نام :

    

پہلی آیت کے لفظ والمُرسَلٰتِ

کو اس  سورۃ کا نام قرار دیا گیا ہے۔

زمانۂ نزول :

     اس سورۃ کا پُورا مضمون یہ ظاہر کر رہا ہے کہ یہ  مکہ معظمہ کے ابتدائی دَور میں نازل ہوئی ہے۔ اس سے پہلے کی دو سُورتیں  سورۂ قیامہ، اور سورہ دہر، اور اس کے بعد کی دو سورتیں، سورہ نبأ اور سورۂ نازِ عات اگر ملا کر پڑھی جائیں تو صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب ایک ہی دور کی نازل شدہ سورتیں ہیں اور ایک ہی مضمون ہے جس کو اِن میں مختلف پیرایوں سے اہل مکہ ذہن نشین کرایا گیا ہے۔

موضوع اور مضمون:

      اس   کا موضوع قیامت اور آخرت کا اثبات ، اور اُن نتائج سے لوگوں کو خبر دار کرنا ہے جو اِن حقائق کے انکار اور اقرار سے آخر کار بر آمد ہونگے۔

پہلی سات آیتوں میں ہواؤں کے انتظام کو اِس حقیقت پر گواہ قرار دیا گیا ہے کہ قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم جس قیامت کے آنے کی خبر دے رہے ہیں وہ ضرور واقع ہو کر رہے گی۔ ان میں استدلال یہ ہے کہ جس قادر ِ مطلق نے زمین پر یہ حیرت انگیز انتظام قائم کیا ہے اُس کی قدرت قیامت بر پا کرنے سے عاجز نہیں ہو سکتی، اور جو صریح حکمت اِس انتظام میں کار فرما نظر آ رہی ہے وہ اس بات کی شہادت دیتی ہے کہ آخرت ضرور ہونی چاہیے، کیونکہ حکیم کا کوئی فعل عبث اور بے مقصد نہیں ہو سکتا ، اور آخرت نہ ہو تو اِس کے معنی یہ ہیں کہ یہ سارا کارخانہ ہستی سراسر فضول ہے۔

اہلِ مکہ بار بار کہتے تھے کہ جس قیامت سے تم ہم کو ڈرا رہے ہو اسے لا کر دکھاؤ تب ہم اسے مانیں گے۔ آیت ۸ سے ۱۵ تک اُن کے اِس مطالبے کا ذکر کیے بغیر اس کا جواب دیا گیا ہے کہ وہ کوئی کھیل یا تماشا تو نہیں ہے کہ جب کوئی مسخر ا اسے دکھانے کا مطالبہ کر ے اسی وقت وہ فوراً دکھا دیا جائے۔ وہ تو تمام نوعِ انسانی، اور س کے تمام افراد کے مقدمے کے فیصلے کا دن ہے۔ اُس کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک خاص وقت مقرر کر رکھا ہے۔ اُسی وقت پر وہ آئے گا۔ اور جب آئے گا تو ایسی ہولناک شکل میں آئے گا کہ آج جو لوگ مذاق کے طور پر اس کا مطالبہ کر رہے ہیں اس وقت اُن کے حواس باختہ ہو جائیں گے۔ اُس وقت اُنہی رسولوں کی شہادت پر ان کے مقدمے کا فیصلہ ہو گا جن کی دی ہوئی خبر کو یہ منکرین آج بڑی بے باکی کے ساتھ جُھٹلا رہے ہیں، پھر انہیں خود پتہ چل جائے گا کہ انہوں نے کس طرح خود اپنے ہاتھوں اپنی تباہی کا سامان کیا ہے۔

آیت ۱۶ سے ۲۸ تک مسلسل قیامت اور آخرت کے وقوع اور وجوب کے دلائل دیے گئے ہیں۔ ان میں بتایا گیا ہے کہ انسان کی اپنی تاریخ، اس کی اپنی پیدائش ، اور جس زمین پر  وہ زندگی بسر کر رہا ہے اس کی اپنی ساخت اس بات کی شہادت دے رہی ہے کہ قیامت کا آنا اور عالمِ آخرت کا بر پا ہو نا  ممکن بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کی حکمت کاتقاضا بھی ۔ انسانی تاریخ بتا رہی ہے کہ جن قوموں نے بھی آخرت کا انکار کیا وہ آخر کار بگڑیں اور تباہی سے دو چار ہوئیں۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ آخرت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کسی قوم کا رویہ اگر متصادم ہو تو اُس کا انجام وہی ہوتاہے جو اُس اندھے کا انجام ہوتا ہے جو سامنے آتی ہوئی گاڑی کے مقابلے میں بگ ٹُٹ چلا رہا ہو۔ اور اس کے معنی یہ بھی ہیں کہ کائنات کی سلطنت میں صرف قوانین طبیعی (Physical Law) ہی کار فرما نہیں ہیں بلکہ ایک قانونِ اخلاقی (Moral Law) بھی کام کر رہا ہے جس کے تحت خود اس دنیا میں  بھی مُکافات ِ عمل کا سلسلہ جاری ہے ۔ لیکن دنیا کی موجودہ زندگی میں یہ مُکافات  چونکہ اپنی کامل ومکمل صورت میں واقع نہیں ہو رہی ہے اس لیے کائنات کا اخلاقی قانون لازماً یہ تقاضا کرتا ہے کہ کوئی وقت ایسا آئے جب یہ بھر پُور طریقے سے واقع ہو اور اُن تمام بھلائیوں اور بُرائیوں کی پُوری جزا وسزا دی جائے جو یہاں جزا سے محروم رہ گئی ہیں یا سزا سے بچ نکلی ہیں ۔ اس کے لیے  نا گزیر ہے کہ موت کے بعد دوسری زندگی ہو، اور انسان  کی پیدائش دنیا میں  جس طرح ہوتی ہے اس پر اگر انسان غور کرے تو اس کی عقل۔۔۔۔بشرطیکہ وہ سلیم ہو۔۔۔۔ اس بات کو ماننے سے انکار نہیں کر سکتی کہ جس خدا نے یک حقیر نطفہ سے ابتداء کر کے اُسے پُورا آدمی بنایا ہے اُس کے لیے اُسی آدمی کو پھر پید کر دینا یقیناً ممکن ہے۔ زندگی بھر انسان جس زمین پر رہتا ہے، مرنے کے بعد اس کے اجزائے جسم کہیں غائب نہیں ہو جاتے، اسی زمین پر اُن کا ایک ایک ذرہ موجود رہتا ہے۔ اسی زمین کے خزانوں سے وہ بنتا اور پھلتا اور پھولتا اور پر ورش پاتا ہے، اور پھر اسی زمین کے خزانوں میں واپس جمع ہو جا تا ہے۔ جس خدا نے اُسے پہلے زمین کےان خزانوں سے نکالا  تھا وہی اُن میں جمع ہوجانے کے بعد اُسے پھر اُن سے نکال لا سکتا ہے۔ اُس کی قدرت پر غور کرو تو تم اِس سے انکار نہیں کر سکتے کہ وہ ایسا کر سکتا ہے۔ اور اس کی حکمت پر غور کرو تو تم اس سے بھی انکار نہیں کر سکتے کہ زمین پر جو اختیارات اُس نے تمہیں دیے ہیں اُن کے صحیح اور غلط استعمال کا حساب لینا یقیناً اُس کی حکمت کا تقاضا ہے اور بلا حساب چھوڑ دینا سراسر حکمت کے خلاف ہے۔

اس کے بعد آیات۲۸تا۴۰ تک آخرت کے منکرین کا، اور ۴۱ سے ۴۵ تک اُن لوگوں کا انجام بیان کیا گیا ہے جنہوں نے اُس پر ایمان لا کر دنیا میں اپنی عاقبت سنوارنے کی کوشش کی ہے ، اور عقائد و افکار، اخلاق واعمال، اور سیرت و کردار کی اُن بُرائیوں سے اجتناب کیا ہے  جوچاہے  آدمی کی دنیا بناتی ہوں مگر اس کی عاقبت خراب کر دینے والی ہوں۔

          آخر میں منکرین ِ آخرت اور خدا کی بندگی سے منہ موڑنے والوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ دنیا کی چند روزہ زندگی میں جو کچھ مزے اڑانے  ہیں اڑالو، آخر کار تمہارا انجام سخت تباہ کن ہوگا۔ اور بات اس پر ختم کی گئی ہے کہ اس قرآن سے بھی جو شخص ہدایت نہ پائے اسے پھر دنیا میں کوئی چیز ہدایت نہیں دے سکتی۔


Surah Sad - صٓ
Ayah 1
ص، قسم ہے نصیحت بھرے قرآن کی
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ص ۚ وَالْقُرْآنِ ذِي الذِّكْرِ
Ayah 2
بلکہ یہی لوگ، جنہوں نے ماننے سے انکار کیا ہے، سخت تکبر اور ضد میں مبتلا ہیں
بَلِ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي عِزَّةٍ وَشِقَاقٍ
Ayah 3
اِن سے پہلے ہم ایسی کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں (اور جب اُن کی شامت آئی ہے) تو وہ چیخ اٹھے ہیں، مگر وہ وقت بچنے کا نہیں ہوتا
كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ فَنَادَوا وَّلَاتَ حِينَ مَنَاصٍ
Ayah 4
اِن لوگوں کو اس بات پر بڑا تعجب ہوا کہ ایک ڈرانے والا خود اِنہی میں سے آگیا منکرین کہنے لگے کہ "یہ ساحرہے، سخت جھوٹا ہے
وَعَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ ۖ وَقَالَ الْكَافِرُونَ هَـٰذَا سَاحِرٌ كَذَّابٌ
Ayah 5
کیا اِس نے سارے خداؤں کی جگہ بس ایک ہی خدا بنا ڈالا؟ یہ تو بڑی عجیب بات ہے"
أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ
Ayah 6
اور سرداران قوم یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ "چلو اور ڈٹے رہو اپنے معبودوں کی عبادت پر یہ بات تو کسی اور ہی غرض سے کہی جا رہی ہے
وَانطَلَقَ الْمَلَأُ مِنْهُمْ أَنِ امْشُوا وَاصْبِرُوا عَلَىٰ آلِهَتِكُمْ ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ يُرَادُ
Ayah 7
یہ بات ہم نے زمانہ قریب کی ملت میں کسی سے نہیں سنی یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک من گھڑت بات
مَا سَمِعْنَا بِهَـٰذَا فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هَـٰذَا إِلَّا اخْتِلَاقٌ
Ayah 8
کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک شخص رہ گیا تھا جس پر اللہ کا ذکر نازل کر دیا گیا؟" اصل بات یہ ہے کہ یہ میرے "ذکر"پر شک کر رہے ہیں، اور یہ ساری باتیں اس لیے کر رہے ہیں کہ انہوں نے میرے عذاب کا مزا چکھا نہیں ہے
أَأُنزِلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ مِن بَيْنِنَا ۚ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّن ذِكْرِي ۖ بَل لَّمَّا يَذُوقُوا عَذَابِ
Ayah 9
کیا تیرے داتا اور غالب پروردگار کی رحمت کے خزانے اِن کے قبضے میں ہیں؟
أَمْ عِندَهُمْ خَزَائِنُ رَحْمَةِ رَبِّكَ الْعَزِيزِ الْوَهَّابِ
Ayah 10
کیا یہ آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کے مالک ہیں؟ اچھا تو یہ عالم اسباب کی بلندیوں پر چڑھ کر دیکھیں!
أَمْ لَهُم مُّلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ فَلْيَرْتَقُوا فِي الْأَسْبَابِ
Ayah 11
یہ تو جتھوں میں سے ایک چھوٹا سا جتھا ہے جو اِسی جگہ شکست کھانے والا ہے
جُندٌ مَّا هُنَالِكَ مَهْزُومٌ مِّنَ الْأَحْزَابِ
Ayah 12
اِن سے پہلے نوحؑ کی قوم، اور عاد، اور میخوں والا فرعون
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌ وَفِرْعَوْنُ ذُو الْأَوْتَادِ
Ayah 13
اور ثمود، اور قوم لوط، اور اَیکہ والے جھٹلا چکے ہیں جتھے وہ تھے
وَثَمُودُ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ ۚ أُولَـٰئِكَ الْأَحْزَابُ
Ayah 14
ان میں سے ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا اور میری عقوبت کا فیصلہ اس پر چسپاں ہو کر رہا
إِن كُلٌّ إِلَّا كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ عِقَابِ
Ayah 15
یہ لوگ بھی بس ایک دھماکے کے منتظر ہیں جس کے بعد کوئی دوسرا دھماکا نہ ہوگا
وَمَا يَنظُرُ هَـٰؤُلَاءِ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً مَّا لَهَا مِن فَوَاقٍ
Ayah 16
اور یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب، یوم الحساب سے پہلے ہی ہمارا حصہ ہمیں جلدی سے دے دے
وَقَالُوا رَبَّنَا عَجِّل لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ
Ayah 17
اے نبیؐ، صبر کرو اُن باتوں پر جو یہ لوگ بناتے ہیں، اور اِن کے سامنے ہمارے بندے داؤدؑ کا قصہ بیان کرو جو بڑی قوتوں کا مالک تھا ہر معاملہ میں اللہ کی طرف رجوع کرنے والا تھا
اصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الْأَيْدِ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ
Ayah 18
ہم نے پہاڑوں کو اس کے ساتھ مسخر کر رکھا تھا کہ صبح و شام وہ اس کے ساتھ تسبیح کرتے تھے
إِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهُ يُسَبِّحْنَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِشْرَاقِ
Ayah 19
پرندے سمٹ آتے اور سب کے سب اُس کی تسبیح کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے
وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً ۖ كُلٌّ لَّهُ أَوَّابٌ
Ayah 20
ہم نے اس کی سلطنت مضبوط کر دی تھے، اس کو حکمت عطا کی تھے اور فیصلہ کن بات کہنے کی صلاحیت بخشی تھی
وَشَدَدْنَا مُلْكَهُ وَآتَيْنَاهُ الْحِكْمَةَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ
Ayah 21
پھر تمہیں کچھ خبر پہنچی ہے اُن مقدمے والوں کی جو دیوار چڑھ کر اُس کے بالا خانے میں گھس آئے تھے؟
وَهَلْ أَتَاكَ نَبَأُ الْخَصْمِ إِذْ تَسَوَّرُوا الْمِحْرَابَ
Ayah 22
جب وہ داؤدؑ کے پاس پہنچے تو وہ انہیں دیکھ کر گھبرا گیا انہوں نے کہا "ڈریے نہیں، ہم دو فریق مقدمہ ہیں جن میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے آپ ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ کر دیجیے، بے انصافی نہ کیجیے اور ہمیں راہ راست بتائیے
إِذْ دَخَلُوا عَلَىٰ دَاوُودَ فَفَزِعَ مِنْهُمْ ۖ قَالُوا لَا تَخَفْ ۖ خَصْمَانِ بَغَىٰ بَعْضُنَا عَلَىٰ بَعْضٍ فَاحْكُم بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَلَا تُشْطِطْ وَاهْدِنَا إِلَىٰ سَوَاءِ الصِّرَاطِ
Ayah 23
یہ میرا بھائی ہے، اِس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک ہی دُنبی ہے اِس نے مجھ سے کہا کہ یہ ایک دنبی بھی میرے حوالے کر دے اور اس نے گفتگو میں مجھے دبا لیا"
إِنَّ هَـٰذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً وَلِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا وَعَزَّنِي فِي الْخِطَابِ
Ayah 24
داؤدؑ نے جواب دیا: "اِس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملا لینے کا مطالبہ کر کے یقیناً تجھ پر ظلم کیا، اور واقعہ یہ ہے کہ مل جل کر ساتھ رہنے والے لوگ اکثر ایک دوسرے پر زیادتیاں کرتے رہتے ہیں، بس وہی لوگ اس سے بچے ہوئے ہیں جو ایمان رکھتے اور عمل صالح کرتے ہیں، اور ایسے لوگ کم ہی ہیں" (یہ بات کہتے کہتے) داؤدؑ سمجھ گیا کہ یہ تو ہم نے دراصل اس کی آزمائش کی ہے، چنانچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر گیا اور رجوع کر لیا
قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ إِلَىٰ نِعَاجِهِ ۖ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْخُلَطَاءِ لَيَبْغِي بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَقَلِيلٌ مَّا هُمْ ۗ وَظَنَّ دَاوُودُ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ ۩
Ayah 25
تب ہم نے اس کا وہ قصور معاف کیا اور یقیناً ہمارے ہاں اس کے لیے تقرب کا مقام اور بہتر انجام ہے
فَغَفَرْنَا لَهُ ذَٰلِكَ ۖ وَإِنَّ لَهُ عِندَنَا لَزُلْفَىٰ وَحُسْنَ مَآبٍ
Ayah 26
(ہم نے اس سے کہا) "اے داؤدؑ، ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے، لہٰذا تو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ حکومت کر اور خواہش نفس کی پیروی نہ کر کہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹکتے ہیں یقیناً اُن کے لیے سخت سزا ہے کہ وہ یوم الحساب کو بھول گئے"
يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ
Ayah 27
ہم نے اس آسمان اور زمین کو، اور اس دنیا کو جو ان کے درمیان ہے، فضول پیدا نہیں کر دیا ہے یہ تو اُن لوگوں کا گمان ہے جنہوں نے کفر کیا ہے، اور ایسے کافروں کے لیے بربادی ہے جہنم کی آگ سے
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ۚ ذَٰلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ
Ayah 28
کیا ہم اُن لوگوں کو جو ایمان لاتے ہیں اور نیک اعمال کرتے ہیں اور اُن کو جو زمین میں فساد کرنے والے ہیں یکساں کر دیں؟ کیا متقیوں کو ہم فاجروں جیسا کر دیں؟
أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَالْمُفْسِدِينَ فِي الْأَرْضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ كَالْفُجَّارِ
Ayah 29
یہ ایک بڑی برکت والی کتاب ہے جو (اے محمدؐ) ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ یہ لوگ اس کی آیات پر غور کریں اور عقل و فکر رکھنے والے اس سے سبق لیں
كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ
Ayah 30
اور داؤدؑ کو ہم نے سلیمانؑ (جیسا بیٹا) عطا کیا، بہترین بندہ، کثرت سے اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والا
وَوَهَبْنَا لِدَاوُودَ سُلَيْمَانَ ۚ نِعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ
Ayah 31
قابل ذکر ہے وہ موقع جب شام کے وقت اس کے سامنے خوب سدھے ہوئے تیز رو گھوڑے پیش کیے گئے
إِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِالْعَشِيِّ الصَّافِنَاتُ الْجِيَادُ
Ayah 32
تو اس نے کہا "میں نے اس مال کی محبت اپنے رب کی یاد کی وجہ سے اختیار کی ہے" یہاں تک کہ جب وہ گھوڑے نگاہ سے اوجھل ہو گئے
فَقَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ عَن ذِكْرِ رَبِّي حَتَّىٰ تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ
Ayah 33
تو (اس نے حکم دیا کہ) انہیں میرے پاس واپس لاؤ، پھر لگا ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے
رُدُّوهَا عَلَيَّ ۖ فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوقِ وَالْأَعْنَاقِ
Ayah 34
اور (دیکھو کہ) سلیمانؑ کو بھی ہم نے آزمائش میں ڈالا اور اس کی کرسی پر ایک جسد لا کر ڈال دیا پھر اس نے رجوع کیا
وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَىٰ كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ
Ayah 35
اور کہا کہ "اے میرے رب، مجھے معاف کر دے اور مجھے وہ بادشاہی دے جو میرے بعد کسی کے لیے سزاوار نہ ہو، بیشک تو ہی اصل داتا ہے"
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنبَغِي لِأَحَدٍ مِّن بَعْدِي ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ
Ayah 36
تب ہم نے اس کے لیے ہوا کو مسخر کر دیا جو اس کے حکم سے نرمی کے ساتھ چلتی تھی جدھر وہ چاہتا تھا
فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاءً حَيْثُ أَصَابَ
Ayah 37
اور شیاطین کو مسخر کر دیا، ہر طرح کے معمار اور غوطہ خور
وَالشَّيَاطِينَ كُلَّ بَنَّاءٍ وَغَوَّاصٍ
Ayah 38
اور دوسرے جو پابند سلاسل تھے
وَآخَرِينَ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفَادِ
Ayah 39
(ہم نے اُس سے کہا) "یہ ہماری بخشش ہے، تجھے اختیار ہے جسے چاہے دے اور جس سے چاہے روک لے، کوئی حساب نہیں"
هَـٰذَا عَطَاؤُنَا فَامْنُنْ أَوْ أَمْسِكْ بِغَيْرِ حِسَابٍ
Ayah 40
یقیناً اُس کے لیے ہمارے ہاں تقرب کا مقام اور بہتر انجام ہے
وَإِنَّ لَهُ عِندَنَا لَزُلْفَىٰ وَحُسْنَ مَآبٍ
Ayah 41
اور ہمارے بندے ایوبؑ کا ذکر کرو، جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ شیطان نے مجھے سخت تکلیف اور عذاب میں ڈال دیا ہے
وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ
Ayah 42
(ہم نے اُسے حکم دیا) اپنا پاؤں زمین پر مار، یہ ہے ٹھنڈا پانی نہانے کے لیے اور پینے کے لیے
ارْكُضْ بِرِجْلِكَ ۖ هَـٰذَا مُغْتَسَلٌ بَارِدٌ وَشَرَابٌ
Ayah 43
ہم نے اُسے اس کے اہل و عیال واپس دیے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور، اپنی طرف سے رحمت کے طور پر، اور عقل و فکر رکھنے والوں کے لیے درس کے طور پر
وَوَهَبْنَا لَهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنَّا وَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ
Ayah 44
(اور ہم نے اس سے کہا) تنکوں کا ایک مٹھا لے اور اُس سے مار دے، اپنی قسم نہ توڑ ہم نے اُسے صابر پایا، بہترین بندہ، اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والا
وَخُذْ بِيَدِكَ ضِغْثًا فَاضْرِب بِّهِ وَلَا تَحْنَثْ ۗ إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا ۚ نِّعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ
Ayah 45
اور ہمارے بندوں، ابراہیمؑ اور اسحاقؑ اور یعقوبؑ کا ذکر کرو بڑی قوت عمل رکھنے والے اور دیدہ ور لوگ تھے
وَاذْكُرْ عِبَادَنَا إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ أُولِي الْأَيْدِي وَالْأَبْصَارِ
Ayah 46
ہم نے اُن کو ایک خالص صفت کی بنا پر برگزیدہ کیا تھا، اور وہ دار آخرت کی یاد تھی
إِنَّا أَخْلَصْنَاهُم بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ
Ayah 47
یقیناً ہمارے ہاں ان کا شمار چنے ہوئے نیک اشخاص میں ہے
وَإِنَّهُمْ عِندَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَيْنَ الْأَخْيَارِ
Ayah 48
اور اسماعیلؑ اور الیسع اور ذوالکفلؑ کا ذکر کرو، یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے
وَاذْكُرْ إِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ ۖ وَكُلٌّ مِّنَ الْأَخْيَارِ
Ayah 49
یہ ایک ذکر تھا (اب سنو کہ) متقی لوگوں کے لیے یقیناً بہترین ٹھکانا ہے
هَـٰذَا ذِكْرٌ ۚ وَإِنَّ لِلْمُتَّقِينَ لَحُسْنَ مَآبٍ
Ayah 50
ہمیشہ رہنے والی جنتیں جن کے دروازے اُن کے لیے کھلے ہوں گے
جَنَّاتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَةً لَّهُمُ الْأَبْوَابُ
Ayah 51
ان میں وہ تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے، خوب خوب فواکہ اور مشروبات طلب کر رہے ہوں گے
مُتَّكِئِينَ فِيهَا يَدْعُونَ فِيهَا بِفَاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ وَشَرَابٍ
Ayah 52
اور ان کے پاس شرمیلی ہم سن بیویاں ہوں گی
وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ أَتْرَابٌ
Ayah 53
یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں حساب کے دن عطا کرنے کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے
هَـٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِيَوْمِ الْحِسَابِ
Ayah 54
یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں
إِنَّ هَـٰذَا لَرِزْقُنَا مَا لَهُ مِن نَّفَادٍ
Ayah 55
یہ تو ہے متقیوں کا انجام اور سرکشوں کے لیے بدترین ٹھکانا ہے
هَـٰذَا ۚ وَإِنَّ لِلطَّاغِينَ لَشَرَّ مَآبٍ
Ayah 56
جہنم جس میں وہ جھلسے جائیں گے، بہت ہی بری قیام گاہ
جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا فَبِئْسَ الْمِهَادُ
Ayah 57
یہ ہے اُن کے لیے، پس وہ مزا چکھیں کھولتے ہوئے پانی اور پیپ لہو
هَـٰذَا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ
Ayah 58
اور اسی قسم کی دوسری تلخیوں کا
وَآخَرُ مِن شَكْلِهِ أَزْوَاجٌ
Ayah 59
(وہ جہنم کی طرف اپنے پیروؤں کو آتے دیکھ کر آپس میں کہیں گے) "یہ ایک لشکر تمہارے پاس گھسا چلا آ رہا ہے، کوئی خوش آمدید اِن کے لیے نہیں ہے، یہ آگ میں جھلسنے والے ہیں"
هَـٰذَا فَوْجٌ مُّقْتَحِمٌ مَّعَكُمْ ۖ لَا مَرْحَبًا بِهِمْ ۚ إِنَّهُمْ صَالُو النَّارِ
Ayah 60
وہ اُن کو جواب دیں گے "نہیں بلکہ تم ہی جھلسے جا رہے ہو، کوئی خیر مقدم تمہارے لیے نہیں تم ہی تو یہ انجام ہمارے آگے لائے ہو، کیسی بری ہے یہ جائے قرار"
قَالُوا بَلْ أَنتُمْ لَا مَرْحَبًا بِكُمْ ۖ أَنتُمْ قَدَّمْتُمُوهُ لَنَا ۖ فَبِئْسَ الْقَرَارُ
Ayah 61
پھر وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، جس نے ہمیں اس انجام کو پہنچانے کا بندوبست کیا اُس کو دوزخ کا دوہرا عذاب دے"
قَالُوا رَبَّنَا مَن قَدَّمَ لَنَا هَـٰذَا فَزِدْهُ عَذَابًا ضِعْفًا فِي النَّارِ
Ayah 62
اور وہ آپس میں کہیں گے "کیا بات ہے، ہم اُن لوگوں کو کہیں نہیں دیکھتے جنہیں ہم دنیا میں برا سمجھتے تھے؟
وَقَالُوا مَا لَنَا لَا نَرَىٰ رِجَالًا كُنَّا نَعُدُّهُم مِّنَ الْأَشْرَارِ
Ayah 63
ہم نے یونہی ان کا مذاق بنا لیا تھا، یا وہ کہیں نظروں سے اوجھل ہیں؟"
أَتَّخَذْنَاهُمْ سِخْرِيًّا أَمْ زَاغَتْ عَنْهُمُ الْأَبْصَارُ
Ayah 64
بے شک یہ بات سچی ہے، اہل دوزخ میں یہی کچھ جھگڑے ہونے والے ہیں
إِنَّ ذَٰلِكَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ أَهْلِ النَّارِ
Ayah 65
(اے نبیؐ) اِن سے کہو، "میں تو بس خبردار کر دینے والا ہوں کوئی حقیقی معبود نہیں مگر اللہ، جو یکتا ہے، سب پر غالب
قُلْ إِنَّمَا أَنَا مُنذِرٌ ۖ وَمَا مِنْ إِلَـٰهٍ إِلَّا اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
Ayah 66
آسمانوں اور زمین کا مالک اور اُن ساری چیزوں کا مالک جو ان کے درمیان ہیں، زبردست اور درگزر کرنے والا"
رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ
Ayah 67
اِن سے کہو "یہ ایک بڑی خبر ہے
قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ
Ayah 68
جس کو سن کر تم منہ پھیرتے ہو"
أَنتُمْ عَنْهُ مُعْرِضُونَ
Ayah 69
(ان سے کہو) "مجھے اُس وقت کی کوئی خبر نہ تھی جب ملاء اعلیٰ میں جھگڑا ہو رہا تھا
مَا كَانَ لِيَ مِنْ عِلْمٍ بِالْمَلَإِ الْأَعْلَىٰ إِذْ يَخْتَصِمُونَ
Ayah 70
مجھ کو تو وحی کے ذریعہ سے یہ باتیں صرف اس لیے بتائی جاتی ہیں کہ میں کھلا کھلا خبردار کرنے والا ہوں"
إِن يُوحَىٰ إِلَيَّ إِلَّا أَنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ
Ayah 71
جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا "میں مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں
إِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن طِينٍ
Ayah 72
پھر جب میں اسے پوری طرح بنا دوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے آگے سجدے میں گر جاؤ"
فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ
Ayah 73
اس حکم کے مطابق فرشتے سب کے سب سجدے میں گر گئے
فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ
Ayah 74
مگر ابلیس نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور وہ کافروں میں سے ہو گیا
إِلَّا إِبْلِيسَ اسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ
Ayah 75
رب نے فرمایا "اے ابلیس، تجھے کیا چیز اُس کو سجدہ کرنے سے مانع ہوئی جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا ہے؟ تو بڑا بن رہا ہے یا تو ہے ہی کچھ اونچے درجے کی ہستیوں میں سے؟"
قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ
Ayah 76
اُس نے جواب دیا "میں اُس سے بہتر ہوں، آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو مٹی سے"
قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ ۖ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ
Ayah 77
فرمایا "اچھا تو یہاں سے نکل جا، تو مردود ہے
قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ
Ayah 78
اور تیرے اوپر یوم الجزاء تک میری لعنت ہے"
وَإِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِي إِلَىٰ يَوْمِ الدِّينِ
Ayah 79
وہ بولا "ا ے میرے رب، یہ بات ہے تو پھر مجھے اُس وقت تک کے لیے مہلت دے دے جب یہ لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے"
قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
Ayah 80
فرمایا، "اچھا، تجھے اُس روز تک کی مہلت ہے
قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ
Ayah 81
جس کا وقت مجھے معلوم ہے"
إِلَىٰ يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ
Ayah 82
اس نے کہا "تیری عزت کی قسم، میں اِن سب لوگو ں کو بہکا کر رہوں گا
قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ
Ayah 83
بجز تیرے اُن بندوں کے جنہیں تو نے خالص کر لیا ہے"
إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ
Ayah 84
فرمایا "تو حق یہ ہے، اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں
قَالَ فَالْحَقُّ وَالْحَقَّ أَقُولُ
Ayah 85
کہ میں جہنم کو تجھ سے اور اُن سب لوگوں سے بھر دوں گا جو اِن انسانوں میں سے تیری پیروی کریں گے"
لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكَ وَمِمَّن تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِينَ
Ayah 86
(اے نبیؐ) اِن سے کہہ دو کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، اور نہ میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں
قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ
Ayah 87
یہ تو ایک نصیحت ہے تمام جہان والوں کے لیے
إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ
Ayah 88
اور تھوڑی مدت ہی گزرے گی کہ تمہیں اس کا حال خود معلوم ہو جائے گا
وَلَتَعْلَمُنَّ نَبَأَهُ بَعْدَ حِينٍ

Quran

is the holy scripture of Islam. Muslims believe that it is the literal word of Allah (سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى‎), revealed to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم) over a period of 23 years. The Quran is composed of 114 Suras (chapters) and contains 6,236 Ayat (verses). Muslim beliefs and practices are based on the Quran and the Sunnah (the teachings and example of Muhammad (صلى الله عليه وسلم)).

Meccan Surahs

The Meccan Surahs are the earliest revelations that were sent down to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم). They were revealed in Mecca, hence their name. These revelations form the foundation of the Islamic faith and contain guidance for Muslims on how to live their lives. The Meccan Surahs are also notable for their poetic beauty and lyrical prose.

Medinan Surahs

The Medinan Surahs of the noble Quran are the latest 24 Surahs that, according to Islamic tradition, were revealed at Medina after Prophet Muhammad's (صلى الله عليه وسلم) hijra from Mecca. These Surahs were revealed by Allah (سبحانه و تعالى) when the Muslim community was larger and more developed, as opposed to their minority position in Mecca.

Receive regular updates

* indicates required