Menu

The Noble Quran beta

⚖️

AI Assistant Terms & Disclaimer

Important Information

Before using our AI Assistant, please read and understand the following:

  • AI-Generated Content: Responses are generated by artificial intelligence and may not always be accurate or complete.
  • Not a Substitute for Scholars: This AI is not a replacement for qualified Islamic scholars or religious authorities.
  • Verify Information: Always verify religious guidance with authentic sources and qualified scholars.
  • No Liability: We are not responsible for decisions made based on AI responses.
  • Educational Purpose: This tool is for educational and informational purposes only.
  • Data Processing: Your conversations may be processed by third-party AI services (Groq).

By clicking "I Agree", you acknowledge that you have read and understood these terms.

📧

Login to Chat

Enter your details to access the AI Assistant

🤖 Quran AI Assistant
🤖
Assalamu Alaikum! I'm your Quran AI assistant. Ask me anything about the Quran, Islamic teachings, or how to use this platform.
We may receive a commission if you click on a link and buy a product, service, policy or similar. This is at no extra cost to you. Detailed information about affiliate marketing links placed on this website can be found here.

About this Surah


Tafsir (Commentary)

نام :

 اس  سورۃ کا نام ”الدَّہر“بھی ہے اور” الانسان“بھی ۔ دونوں نام پہلی ہی آیت کے الفاظ

ھَلْ اَتٰی عَلَی الْاِنْسَانِ

اور

حِیْنٌ مِّنَ الدَّھْرِ

سے ماخوذ ہیں۔

زمانۂ نزول :

 

اکثر مفسرین اس کو مکّی  قرار دیتے ہیں۔علامہ زمحشری، امام رازی ، قاضی بَیضاوی، علامہ نظام الدین نَیسا بوری،حافظ ابن کثیر اور دوسرے بہت سے مفسرین نے اسے مکی ہی لکھا ہے، اور علامہ آلوسی کہتے ہیں کہ یہی جمہور کا قول ہے۔ لیکن بعض دوسرے مفسرین نے پوری سُورہ کو مدنی کہا ہے، اور بعض  کا قول یہ ہے کہ یہ سُورہ ہے تو مکّی، مگرآیات۸تا۱۰ مدینے میں نازل ہوئی ہیں۔

جہاں تک اِس سورۃ کے مضامین اور اندازِ بیان کا تعلق ہے ، وہ مدنی سُورتوں کے مضامین اور اندازِ بیان سے بہت مختلف ہے، بلکہ اس پر غور کرنے سے تو صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہ نہ صرف مکّی ہے بلکہ مکّہ معظمہ کے بھی اُس دور میں نازل ہوئی ہے جو سورہ مُدَّثِّر کی ابتدائی سات آیا تکے بعد شروع ہوا تھا۔ رہیں آیات ۸ تا ۱۰(

وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ

سے لے کر

یَوْمًا عَبُوْسًا قَمْطَرِیْراً

تک) تو وہ پُوری سُورۃ کے سلسلہ میں بیان میں اِس طرح پیوست ہیں کہ سیاق وسباق کے ساتھ کوئی  اُن کو پڑھے تو ہر گز یہ محسوس نہیں کر سکتا  کہ اِن سے پہلے اور بعد کا مضمون تو ۱۵۔۱۶ سال پہلے نازل ہوا تھا اور اُس کے کئی سال بعد نازل ہونے والی یہ تین آیتیں یہاں لا کر ثبت کر دی گئیں۔

دراصل جس بنا پر اِس سورۃ کے ، یا اس کے بعض آیات کے مدنی ہونے کا خیال پیدا ہوا ہے وہ ایک روایت ہے جو عطاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرات حسن وحسین رضی اللہ تعالی عنہما بیما ر ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور بہت سے  صحابہ ؓ ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ بعض صحابہؓ نے حضرت علیؓ کو مشورہ دیا کہ آپ دونوں بچوں کی شفا کے لیے اللہ تعالیٰ سے کوئی نذر مانیں۔ چنانچہ حضرت علی ؓ، حضرت فاطمہ ؓ اور ان کی خادمہ فِضّہؓ نے نذر مانی کہ اگر اللہ نے دونوں بچوں کو شفاء عطا فرمادی تو یہ سب شُکرانے کے طور پر تین دن کے روزے رکھیں گے۔ اللہ فضل ہوا کہ دونوں دتندرست ہوگئے اور تینوں صاحبوں نے نذر کے روزے رکھنے شروع کر دیے۔ حضرت علی ؓ کے گھر میں کھانے کو کچھ نہ تھا۔ انہوں نے تین صاع جَو قرض لیے( اور ایک روایت میں ہے کہ محنت مزدوری کر کے حاصل کیے)۔ پہلا روزہ کھول کر جب کھانے کے لیے بیٹھے تو ایک مسکین نے کھانا مانگا۔ گھر والوں نے سارا کھانا اسے دے دیا اور خود پانی پی کر سو رہے۔ دوسرے دن پھر افطار کے بعد کھانے کے لیے بیٹھے تو ایک یتیم آگیا اور اس نے سوال کیا۔ اُس روز بھی سارا کھانا انہوں نے  اُس کو دے دیا اور پانی پی کر سو رہے۔ تیسرے دن روزہ کھول کر ابھی کھانے کے لیے بیٹھے ہی تھے کہ ایک قیدی نے آکر وہی سوال کر دیا اور اُس روز  کا بھی پُورا کھانا اسے دے دیا گیا۔ چوتھے روز حضرت علیؓ دونوں بچوں  کو لیے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور ؐ نے دیکھا کہ بُھوک کی شدّت سے تینوں باپ بیٹوں کا بُرا حال ہورہا ہے۔ آپؐ اُٹھ کر اُن کے ساتھ حضرت فاطمہؓ کے گھر پہنچے تو دیکھا کہ وہ بھی ایک کونے میں بھوک سے نڈھال پڑی ہیں۔ یہ حال دیکھ کر حضورؐ پر رقت طاری ہو گئی۔ اتنے میں جبریل علیہ السلام حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا کہ لیجیے، اللہ تعالیٰ نے آپ کے اہلِ بیت کے معاملہ میں آپ کو مبارک باد دی ہے ۔ حضورؐ نے پوچھا وہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب میں یہ پوری سورۃ آپ کو پڑھ کر سنائی (ابن مہران کی روایت  میں ہے کہ آیت اِنَّ الْاَبْرَارَ یَشْرَبُوْنَ

سے لے کر آخر تک کی آیات سنائیں۔ مگر ابن مَرْ دُویہ نے ابن عباس سے جو روایت نقل کی ہے اس میں صرف یہ بیان کیا گیا ہے کہ آیت 

وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ.

.... حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی ٰ عنہما کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اِس قصّے کا اُس میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ یہ پُورا قصّہ علی بن احمد الواحِدی نے اپنی تفسیر البسیط میں بیان کیا ہے اور غالباً اُسی سے زَمَخْشَری، رازی اور نَیسا بوری وغرہ ہم  نے اس سے نقل کیا ہے۔

یہ روایت اوّل تو سند کے لحاظ سے نہایت کمزور ہے۔ پھر درایت کے لحاظ سے دیکھیے تو یہ بات عجیب معلوم ہوتی ہے کہ ایک مسکین، ایک یتیم اور ایک قیدی اگر آکر کھانا مانگتا ہے تو گھر کے پانچوں افراد کا پُورا کھانا اس کو دے دینے کی کیا معقول وجہ ہو سکتی ہے؟ ایک آدمی کا کھانا اس کو دے کر گھر کے پانچ افراد چار آدمیوں کے کھانے پر اکتفا کر سکتے تھے۔ پھر یہ بھی باور کرنا مشکل ہے کہ دو بچے جو ابھی ابھی بیماری سےاٹھے تھے اور کمزوری کی حالت میں تھے، انہیں بھی تین دن بھوکا رکھنے کو حضرت علی ؓ اور حضرت فاطمہؓ جیسی کامل فہیم دین رکھنے والی ہستیوں نے نیکی کا کام سمجھا ہوگا۔ اِس کے علاوہ قیدیوں کے معاملہ میں طریقہ اسلامی حکومت کے دَور میں کبھی نہیں رہا کہ انہیں بھیک مانگنے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔ وہ اگر حکومت کی قید میں ہوتے تو حکومت ان کی خوراک اور لباس کا انتظام کرتی تھی، اور کسی شخص کے سُپرد کیے جاتے تو وہ شخص انہیں کھلانے پلانے کا ذمّہ دار ہوتا تھا۔ اس لیے مدینہ طیبہ میں یہ بات ممکن نہ تھی کہ کوئی قیدی بھیک مانگنے کے لیے نکلتا۔ تاہم اِن تمام نقلی اور عقلی کمزوریوں کو نظر انداز کرکے اگر اِس قصّے کو بالکل صحیح ہی مان لیا جائے تو زیادہ سے زیادہ اِس سے جو کچھ معلوم ہوتا ہے وہ صرف یہ ہے کہ جب آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اِس نیک عمل کا صُدُور ہوا تو جبریلؑ نے آکر  حضورؐ کو خوشخبری سنائی کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں  آپ کے اہلِ بیت کا یہ فعل بہت مقبول ہوا ہے، کیونکہ اُنہوں نے ٹھیک وہی پسند یدہ کام کیا ہے جس کی تعریف اللہ تعالی  ٰ نے سُورہ دہر کی اِن آیات میں فرمائی ہے۔ اِس سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ آیات نازل بھی اِسی موقع پر ہوئی تھیں۔ شانِ نزول کے بارے میں بہت سی روایات کا حال یہی ہے کہ کسی آیت کے متعلق جب یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں موقع پر نازل ہوئی تھی تو دراصل اس سے مُراد یہ نہیں ہوتی کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اُسی وقت یہ آیت نازل ہوئی تھی بلکہ مراد یہ ہوتی ہے کہ یہ آیت اِس واقعہ پر ٹھیک چسپاں ہوتی ہے۔ امام سُیُوطیِ نے اِتقان میں حافظ ابنِ تَیِمیہؒ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ ”راوی جب یہ کہتےہیں کہ یہ آیت فلاں معاملہ میں نازل ہوئی ہے تو کبھی اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ وہی معاملہ اس کے نزول کا سبب ہے ، اور کبھی اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ معاملہ اس آیت کے حکم میں داخل ہے اگرچہ وہ اس کے نزول کا سبب نہ ہو“۔ آگے چل کر وہ امام بدرالدین زَرْکَشِی کا قول اُن کی کتاب البُرہان فی علوم القرآن سے نقل کرتے ہیں کہ ”صحابہؓ اور تابعین کی یہ عادت معروف ہے کہ ان میں سے کوئی شخص جب یہ کہتا ہے کہ یہ آیت فلاں معاملہ میں نازل ہوئی تھی تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس آیت کا حکم  اس معاملہ پر چسپاں ہوتا ہے ، نہ یہ ک وہی اِس واقعہ کے نزول کا سبب ہے۔پس دراصل اُس کی نوعیت آیت کے حکم سے استدلال کی ہوتی ہے نہ کہ بیانِ واقعہ کی“(الاِتقان فی علوم القرآن، جلد اوّل، صفجہ ۳۱، طبع۱۹۲۹ء)۔   

موضوع اور مضمون:

اِس سُورہ کا موضوع انسان کو دنیا میں اُس کی حقیقی حیثیت سے آگاہ کرنا اور یہ بتا نا ہے کہ اگر وہ اپنی اِس حیثیت کو ٹھیک ٹھیک سمجھ کر شکر کا رَویّہ اختیار کر ے تو اس کا انجام کیا ہو گا اور کفر کی راہ چلے تو کس انجام سے وہ  دو چار ہوگا۔ قرآن کی بڑی سُورتوں میں تو یہ مضمون بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، لیکن ابتدائی مکّی دور کی سُورتوں کا یہ خاص اندازِ بیان ہے کہ جو باتیں بعد کے دَور میں مفصّل ارشاد ہوئی ہیں، وہی اِس دور میں بڑے مختصر مگر انتہائی مؤثر طریقے سے ذہن نشین کرائی گئی ہیں اور ایسے چھوٹے چھوٹے خوبصورت فقرے استعمال کیے گئے ہیں جو سننے والوں کی زبان پر خود بخود چڑھ جائیں۔

اس میں سب سے پہلے انسان کو یاد دلایا گیا ہے کہ ایک وقت ایسا تھا جب وہ کچھ نہ تھا، پھر ایک مخلوط نطفے سے اُس کی ایسی حقیر سی ابتدا کی گئی کہ اُس کی ماں تک کو خبر نہ تھی کہ اُس کے وجود کی بنا پڑگئی ہے اور کوئی اُس خوردبینی وجود کو دیکھ کر یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ یہ کوئی انسان ہے جو آگے چل کر اِس زمین پر اشرف المخلوقات بننے والا ہے۔ اس کے بعد انسان کو خبر دار کیا گیا ہے کہ تیری تخلیق اِس طرح کر کے تجھے یہ کچھ ہم نے اس لیے بنایا ہے کہ ہم دنیا میں رکھ کر تیرا امتحان لینا چاہتے ہیں۔ اسی لیے دوسری مخلوقات کے بر عکس تجھے ہوش گوش رکھنے والا بنایا گیا اور تیرے سامنے شُکر اور کُفر کے دونوں راستے کھول کر رکھ دیے گئے تا کہ یہاں کام کرنے کا جو وقت تجھے دیا گیا ہے اس میں تو دکھا دے کہ اس امتحان سے تو شاکر بندہ بن کر نکلا ہے یا کافر بندہ بن کر۔

پھر صرف ایک آیت میں دو ٹوک طریقہ سے بتا دیا گیا ہے کہ جو لوگ اِس امتحان سے کافرین کر نکلیں گے اُنہیں آخرت میں کیا انجام دیکھنا ہوگا۔

اس کے بعد آیت نمبر ۵ سے ۲۲ تک مسلسل اُن انعامات کی تفصیل بیان کی گئی ہے جن سے وہ لوگ اپنے رب کے ہاں نوازے جائیں گے جنہوں نے یہاں  بندگی کا حق ادا کیا ہے۔ اِن آیات میں صرف اُن کی بہترین جزاء بتا نے ہی پر اکتفا نہیں کیا گیا ہے بلکہ مختصراً یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ اُن کے وہ کیا اعمال ہیں جن کی بنا پر وہ اِس جزا کے مستحق ہوں گے ۔ مکی دور کی ابتدائی سورتوں کی خصوصیات میں سے ایک نمایاں خصوصیت یہ بھی ہے کہ اُن میں اسلام کے بنیادی عقائد اور تصورات کا مختصر تعارف کرنے کے ساتھ ساتھ کہیں وہ اخلاقی اوصاف اور نیک اعمال بیان کیے گئے ہیں جو اسلام کی نگاہ میں  قابلِ قدر ہیں، اور کہیں اعمال و اخلاق کی اُن برائیوں کا ذکر کیا گیا ہے جن سے اسلام انسان کو پاک کرنا چاہتا ہے۔ اور یہ دونوں چیزیں اِس لحاظ سے بیان نہیں کی گئی ہیں کہ ان کا کیا اچھا یا بُرا نتیجہ دنیا کی اِس عارضی زندگی میں نکلتا ہے، بلکہ صرف اِس حیثیت سے  اُن کا ذکر کیا گیا ہے کہ آخرت کی ابدی اور پائیدار زندگی میں اُن کا مستقل نتیجہ کیا ہو گا قطع نظر اس سے کہ دنیا میں کوئی بُری صفت مفید  ہو یا کوئی اچھی صفت نقصان دہ ثابت ہو۔

یہ پہلے رکوع کا مضمون ہے۔ اس کے بعد دوسرے رکوع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے تین باتیں ارشاد فرمائی گئی ہیں۔ ایک یہ کہ دراصل یہ ہم ہی ہیں جو اِ س قرآن کو تھوڑا تھوڑا کر کے تم پر نازل کر رہے ہیں، اور اس سے مقصود حضورؐ کو نہیں بلکہ کفار کو خبر دار کرنا ہے کہ یہ قرآں محمد صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنے دل سے  نہیں گھڑ رہے ہیں بلکہ اس کے نازل کرنے والے”ہم“ہیں اور ہماری حکمت ہی اِس کے مقتضی ہے کہ اسے یک بار گی  نہیں بلکہ تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کریں۔ دوسری بات حضورؐ سے یہ فرمائی گئی ہے کہ تمہارے رب کا فیصلہ صادر ہونے  میں خواہ کتنی ہی دیر لگے، اور اس دوران میں تم پر خواہ کچھ ہی گزر جائے، بہر حال تم صبر کے ساتھ اپنا فریضہ رسالت انجام دیے چلے جا ؤ  اور کبھی اِن بد عمل اور مُنکرِ حق لوگوں میں سے کسی کے دبا ؤ میں نہ آ ؤ۔ تیسری بات آپ  سے یہ فرمائی گئی ہے کہ شب و روز اللہ کو یاد کرو، نماز پڑھو اور راتیں اللہ کی عبادت میں گزار رو،کیونکہ یہی وہ چیز ہے جس سے کفر کی طغیانی کے مقابلہ میں اللہ کی طرف بلانے والوں کو ثابت قدمی نصیب ہوتی ہے۔

پھر ایک فقرے میں کُفّار کے غَلَط رَویّے کی اصل وجہ بیان کی گئی ہے کہ وہ آخرت کو بُھول کر دنیا پر فریفتہ ہوگئے ہیں ، اور دوسرے فقرے میں اُن کو متنبہ کیا گیا ہے کہ تم خود نہیں بن گئے ہو، ہم نے تمہیں بنایا ہے، یہ چوڑے چکلے سینے اور مضبوط ہاتھ پا ؤں تم نے خود اپنے لیےنہیں بنا لیے ہیں، ان کے بنا نے والے بھی ہم ہی ہیں، اور یہ بات ہر وقت ہماری قدرت میں ہے کہ جو کچھ ہم تمہارے ساتھ کرنا چاہیں کر سکتے ہیں۔ تمہاری شکلیں بگاڑ سکتے ہیں۔ تمہیں ہلاک کرکے کوئی دوسری قوم تمہاری جگہ لا سکتے ہیں۔ تمہیں مار کر دوبارہ جس شکل میں چاہیں تمہیں پیدا کر سکتے ہیں۔        آخر میں کلام اس بات پر ختم کیا گیا ہے یہ کہ ایک کلمہ نصیحت ہے ، اب جس کا جی چاہے اسے قبول کر کے اپنے رب کا راستہ اختیار کر لے۔ مگر دنیا میں انسان کی چاہت ہی سکب کچھ نہیں ہے۔ کسی کی چاہت بھی پوری نہیں ہو سکتی جب تک اللہ نہ چاہے، اور اللہ کی چاہت اندھا دُھند نہیں ہے، وہ جو کچھ بھی چاہتا ہے اپنے علم اور اپنی حکمت کی بنا پر چاہتا ہے۔ اِس علم اور حکمت کی بنا پر جسے وہ اپنی رحمت کا مستحق سمجھتا ہے اسے اپنی رحمت میں داخل کر لیتا ہے ، اور جسے وہ ظالم پاتا ہے اس کے لیے درد ناک عذاب کا انتظام  اس نے کر رکھا ہے۔


Surah As-Saffat - صف باندھنے والے
Ayah 1
قطار در قطار صف باندھنے والوں کی قسم
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ وَالصَّافَّاتِ صَفًّا
Ayah 2
پھر اُن کی قسم جو ڈانٹنے پھٹکارنے والے ہیں
فَالزَّاجِرَاتِ زَجْرًا
Ayah 3
پھر اُن کی قسم جو کلام نصیحت سنانے والے ہیں
فَالتَّالِيَاتِ ذِكْرًا
Ayah 4
تمہارا معبود حقیقی بس ایک ہی ہے
إِنَّ إِلَـٰهَكُمْ لَوَاحِدٌ
Ayah 5
وہ جو زمین اور آسمانوں کا اور تمام اُن چیزوں کا مالک ہے جو زمین و آسمان میں ہیں، اور سارے مشرقوں کا مالک
رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ
Ayah 6
ہم نے آسمان دنیا کو تاروں کی زینت سے آراستہ کیا ہے
إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ
Ayah 7
اور ہر شیطان سرکش سے اس کو محفوظ کر دیا ہے
وَحِفْظًا مِّن كُلِّ شَيْطَانٍ مَّارِدٍ
Ayah 8
یہ شیاطین ملاء اعلیٰ کی باتیں نہیں سن سکتے، ہر طرف سے مارے اور ہانکے جاتے ہیں
لَّا يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلَإِ الْأَعْلَىٰ وَيُقْذَفُونَ مِن كُلِّ جَانِبٍ
Ayah 9
اور ان کے لیے پیہم عذاب ہے
دُحُورًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ وَاصِبٌ
Ayah 10
تاہم اگر کوئی ان میں سے کچھ لے اڑے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے
إِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ
Ayah 11
اب اِن سے پوچھو، اِن کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا اُن چیزوں کی جو ہم نے پیدا کر رکھی ہیں؟ اِن کو تو ہم نے لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے
فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ
Ayah 12
تم (اللہ کی قدرت کے کرشموں پر) حیران ہو اور یہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں
بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ
Ayah 13
سمجھایا جاتا ہے تو سمجھ کر نہیں دیتے
وَإِذَا ذُكِّرُوا لَا يَذْكُرُونَ
Ayah 14
کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اسے ٹھٹھوں میں اڑاتے ہیں
وَإِذَا رَأَوْا آيَةً يَسْتَسْخِرُونَ
Ayah 15
اور کہتے ہیں "یہ تو صریح جادو ہے
وَقَالُوا إِنْ هَـٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
Ayah 16
بھلا کہیں ایسا ہو سکتا ہے کہ جب ہم مر چکے ہوں اور مٹی بن جائیں اور ہڈیوں کا پنجر رہ جائیں اُس وقت ہم پھر زندہ کر کے اٹھا کھڑے کیے جائیں؟
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ
Ayah 17
اور کیا ہمارے اگلے وقتوں کے آبا و اجداد بھی اٹھائے جائیں گے؟"
أَوَآبَاؤُنَا الْأَوَّلُونَ
Ayah 18
اِن سے کہو ہاں، اور تم (خدا کے مقابلے میں) بے بس ہو
قُلْ نَعَمْ وَأَنتُمْ دَاخِرُونَ
Ayah 19
بس ایک ہی جھڑکی ہو گی اور یکایک یہ اپنی آنکھوں سے (وہ سب کچھ جس کی خبر دی جا رہی ہے) دیکھ رہے ہوں گے
فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ
Ayah 20
اُس وقت یہ کہیں گے "ہائے ہماری کم بختی، یہ تو یوم الجزا ہے"
وَقَالُوا يَا وَيْلَنَا هَـٰذَا يَوْمُ الدِّينِ
Ayah 21
"یہ وہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے"
هَـٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
Ayah 22
(حکم ہو گا) گھیر لاؤ سب ظالموں اور ان کے ساتھیوں اور اُن معبودوں کو جن کی وہ خدا کو چھوڑ کر بندگی کیا کرتے تھے
احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ
Ayah 23
پھر ان سب کو جہنم کا راستہ دکھاؤ
مِن دُونِ اللَّهِ فَاهْدُوهُمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْجَحِيمِ
Ayah 24
اور ذرا اِنہیں ٹھیراؤ، اِن سے کچھ پوچھنا ہے
وَقِفُوهُمْ ۖ إِنَّهُم مَّسْئُولُونَ
Ayah 25
"کیا ہو گیا تمہیں، اب کیوں ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟
مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُونَ
Ayah 26
ارے، آج تو یہ اپنے آپ کو (اور ایک دوسرے کو) حوالے کیے دے رہے ہیں!"
بَلْ هُمُ الْيَوْمَ مُسْتَسْلِمُونَ
Ayah 27
اس کے بعد یہ ایک دوسرے کی طرف مڑیں گے اور باہم تکرار شروع کر دیں گے
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ
Ayah 28
(پیروی کرنے والے اپنے پیشواؤں سے) کہیں گے، "تم ہمارے پاس سیدھے رخ سے آتے تھے"
قَالُوا إِنَّكُمْ كُنتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ الْيَمِينِ
Ayah 29
وہ جواب دیں گے، "نہیں بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہ تھے
قَالُوا بَل لَّمْ تَكُونُوا مُؤْمِنِينَ
Ayah 30
ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا، تم خود ہی سرکش لوگ تھے
وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ ۖ بَلْ كُنتُمْ قَوْمًا طَاغِينَ
Ayah 31
آخرکار ہم اپنے رب کے اِس فرمان کے مستحق ہو گئے کہ ہم عذاب کا مزا چکھنے والے ہیں
فَحَقَّ عَلَيْنَا قَوْلُ رَبِّنَا ۖ إِنَّا لَذَائِقُونَ
Ayah 32
سو ہم نے تم کو بہکا یا، ہم خود بہکے ہوئے تھے"
فَأَغْوَيْنَاكُمْ إِنَّا كُنَّا غَاوِينَ
Ayah 33
اِس طرح وہ سب اُس روز عذاب میں مشترک ہوں گے
فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ
Ayah 34
ہم مجرموں کے ساتھ یہی کچھ کیا کرتے ہیں
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ
Ayah 35
یہ وہ لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا "اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ہے" تو یہ گھمنڈ میں آ جاتے تھے
إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ
Ayah 36
اور کہتے تھے "کیا ہم ایک شاعر مجنون کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں؟"
وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ
Ayah 37
حالانکہ وہ حق لے کر آیا تھا اور اس نے رسولوں کی تصدیق کی تھی
بَلْ جَاءَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِينَ
Ayah 38
(اب ان سے کہا جائے گا کہ) تم لازماً دردناک سزا کا مزا چکھنے والے ہو
إِنَّكُمْ لَذَائِقُو الْعَذَابِ الْأَلِيمِ
Ayah 39
اور تمہیں جو بدلہ بھی دیا جا رہا ہے اُنہی اعمال کا دیا جا رہا ہے جو تم کرتے رہے ہو
وَمَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
Ayah 40
مگر اللہ کے چیدہ بندے (اس انجام بد سے) محفوظ ہوں گے
إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
Ayah 41
ان کے لیے جانا بوجھا رزق ہے
أُولَـٰئِكَ لَهُمْ رِزْقٌ مَّعْلُومٌ
Ayah 42
ہر طرح کی لذیذ چیزیں،
فَوَاكِهُ ۖ وَهُم مُّكْرَمُونَ
Ayah 43
اور نعمت بھری جنتیں
فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ
Ayah 44
جن میں وہ عزت کے ساتھ رکھے جائیں گے تختوں پر آمنے سامنے بیٹھیں گے
عَلَىٰ سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ
Ayah 45
شراب کے چشموں سے ساغر بھر بھر کر ان کے درمیان پھرائے جائیں گے
يُطَافُ عَلَيْهِم بِكَأْسٍ مِّن مَّعِينٍ
Ayah 46
چمکتی ہوئی شراب، جو پینے والوں کے لیے لذّت ہو گی
بَيْضَاءَ لَذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ
Ayah 47
نہ ان کے جسم کو اس سے کوئی ضرر ہوگا اور نہ ان کی عقل اس سے خراب ہو گی
لَا فِيهَا غَوْلٌ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنزَفُونَ
Ayah 48
اور ان کے پاس نگاہیں بچانے والی، خوبصورت آنکھوں والی عورتیں ہوں گی
وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ عِينٌ
Ayah 49
ایسی نازک جیسے انڈے کے چھلکے کے نیچے چھپی ہوئی جھلی
كَأَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُونٌ
Ayah 50
پھر وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر حالات پوچھیں گے
فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ
Ayah 51
ان میں سے ایک کہے گا، "دنیا میں میرا ایک ہم نشین تھا
قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ إِنِّي كَانَ لِي قَرِينٌ
Ayah 52
جو مجھ سے کہا کرتا تھا، کیا تم بھی تصدیق کرنے والوں میں سے ہو؟
يَقُولُ أَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِينَ
Ayah 53
کیا واقعی جب ہم مر چکے ہوں گے اور مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہمیں جزا و سزا دی جائے گی؟
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَدِينُونَ
Ayah 54
اب کیا آپ لوگ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ صاحب اب کہاں ہیں؟"
قَالَ هَلْ أَنتُم مُّطَّلِعُونَ
Ayah 55
یہ کہہ کر جونہی وہ جھکے گا تو جہنم کی گہرائی میں اس کو دیکھ لے گا
فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاءِ الْجَحِيمِ
Ayah 56
اور اس سے خطاب کر کے کہے گا "خدا کی قسم، تُو تو مجھے تباہ ہی کر دینے والا تھا
قَالَ تَاللَّهِ إِن كِدتَّ لَتُرْدِينِ
Ayah 57
میرے رب کا فضل شامل حال نہ ہوتا تو آج میں بھی اُن لوگوں میں سے ہوتا جو پکڑے ہوئے آئے ہیں
وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّي لَكُنتُ مِنَ الْمُحْضَرِينَ
Ayah 58
اچھا تو کیا اب ہم مرنے والے نہیں ہیں؟
أَفَمَا نَحْنُ بِمَيِّتِينَ
Ayah 59
موت جو ہمیں آنی تھی وہ بس پہلے آ چکی؟ اب ہمیں کوئی عذاب نہیں ہونا؟"
إِلَّا مَوْتَتَنَا الْأُولَىٰ وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ
Ayah 60
یقیناً یہی عظیم الشان کامیابی ہے
إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
Ayah 61
ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے
لِمِثْلِ هَـٰذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ
Ayah 62
بولو، یہ ضیافت اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟
أَذَٰلِكَ خَيْرٌ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ
Ayah 63
ہم نے اُس درخت کو ظالموں کے لیے فتنہ بنا دیا ہے
إِنَّا جَعَلْنَاهَا فِتْنَةً لِّلظَّالِمِينَ
Ayah 64
وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی تہ سے نکلتا ہے
إِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخْرُجُ فِي أَصْلِ الْجَحِيمِ
Ayah 65
اُس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے شیطانوں کے سر
طَلْعُهَا كَأَنَّهُ رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ
Ayah 66
جہنم کے لوگ اُسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
فَإِنَّهُمْ لَآكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ
Ayah 67
پھر اس پر پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی ملے گا
ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًا مِّنْ حَمِيمٍ
Ayah 68
اور اس کے بعد ان کی واپسی اُسی آتش دوزخ کی طرف ہو گی
ثُمَّ إِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَإِلَى الْجَحِيمِ
Ayah 69
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا
إِنَّهُمْ أَلْفَوْا آبَاءَهُمْ ضَالِّينَ
Ayah 70
اور انہی کے نقش قدم پر دوڑ چلے
فَهُمْ عَلَىٰ آثَارِهِمْ يُهْرَعُونَ
Ayah 71
حالانکہ ان سے پہلے بہت سے لوگ گمراہ ہو چکے تھے
وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ أَكْثَرُ الْأَوَّلِينَ
Ayah 72
اور اُن میں ہم نے تنبیہ کرنے والے رسول بھیجے تھے
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا فِيهِم مُّنذِرِينَ
Ayah 73
اب دیکھ لو کہ اُن تنبیہ کیے جانے والوں کا کیا انجام ہوا
فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ
Ayah 74
اس بد انجامی سے بس اللہ کے وہی بندے بچے ہیں جنہیں اس نے اپنے لیے خالص کر لیا ہے
إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
Ayah 75
ہم کو (اِس سے پہلے) نوحؑ نے پکارا تھا، تو دیکھو کہ ہم کیسے اچھے جواب دینے والے تھے
وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ
Ayah 76
ہم نے اُس کو اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم سے بچا لیا
وَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ
Ayah 77
اور اسی کی نسل کو باقی رکھا
وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُ هُمُ الْبَاقِينَ
Ayah 78
اور بعد کی نسلوں میں اس کی تعریف و توصیف چھوڑ دی
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ
Ayah 79
سلام ہے نوحؑ پر تمام دنیا والوں میں
سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ
Ayah 80
ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیا کرتے ہیں
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
Ayah 81
در حقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ
Ayah 82
پھر دوسرے گروہ کو ہم نے غرق کر دیا
ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ
Ayah 83
اور نوحؑ ہی کے طریقے پر چلنے والا ابراہیمؑ تھا
وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ
Ayah 84
جب وہ اپنے رب کے حضور قلب سلیم لے کر آیا
إِذْ جَاءَ رَبَّهُ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ
Ayah 85
جب اُس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا "یہ کیا چیزیں ہیں جن کی تم عبادت کر رہے ہو؟
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ
Ayah 86
کیا اللہ کو چھوڑ کر جھوٹ گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟
أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ اللَّهِ تُرِيدُونَ
Ayah 87
آخر اللہ ربّ العالمین کے بارے میں تمہارا کیا گمان ہے؟"
فَمَا ظَنُّكُم بِرَبِّ الْعَالَمِينَ
Ayah 88
پھر اس نے تاروں پر ایک نگاہ ڈالی
فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُومِ
Ayah 89
اور کہا میری طبیعت خراب ہے
فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ
Ayah 90
چنانچہ وہ لوگ اسے چھوڑ کر چلے گئے
فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِينَ
Ayah 91
اُن کے پیچھے وہ چپکے سے اُن کے معبودوں کے مندر میں گھس گیا اور بولا " آپ لوگ کھاتے کیوں نہیں ہیں؟
فَرَاغَ إِلَىٰ آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ
Ayah 92
کیا ہو گیا، آپ لوگ بولتے بھی نہیں؟"
مَا لَكُمْ لَا تَنطِقُونَ
Ayah 93
اس کے بعد وہ اُن پر پل پڑا اور سیدھے ہاتھ سے خوب ضربیں لگائیں
فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًا بِالْيَمِينِ
Ayah 94
(واپس آ کر) وہ لوگ بھاگے بھاگے اس کے پاس آئے
فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَزِفُّونَ
Ayah 95
اس نے کہا "کیا تم اپنی ہی تراشی ہوئی چیزوں کو پوجتے ہو؟
قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ
Ayah 96
حالانکہ اللہ ہی نے تم کو بھی پیدا کیا ہے اور اُن چیزوں کو بھی جنہیں تم بناتے ہو"
وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ
Ayah 97
انہوں نے آپس میں کہا "اس کے لیے ایک الاؤ تیار کرو اور اسے دہکتی ہوئی آگ کے ڈھیر میں پھینک دو"
قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْيَانًا فَأَلْقُوهُ فِي الْجَحِيمِ
Ayah 98
انہوں نے اس کے خلاف ایک کاروائی کرنی چاہی تھی، مگر ہم نے انہی کو نیچا دکھا دیا
فَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَسْفَلِينَ
Ayah 99
ابراہیمؑ نے کہا "میں اپنے رب کی طرف جاتا ہوں، وہی میری رہنمائی کرے گا
وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّي سَيَهْدِينِ
Ayah 100
اے پروردگار، مجھے ایک بیٹا عطا کر جو صالحوں میں سے ہو"
رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ
Ayah 101
(اس دعا کے جواب میں) ہم نے اس کو ایک حلیم (بردبار) لڑکے کی بشارت دی
فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ
Ayah 102
وہ لڑکا جب اس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو (ایک روز) ابراہیمؑ نے اس سے کہا، "بیٹا، میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، اب تو بتا، تیرا کیا خیال ہے؟" اُس نے کہا، "ابا جان، جو کچھ آپ کو حکم دیا جا رہا ہے اسے کر ڈالیے، آپ انشاءاللہ مجھے صابروں میں سے پائیں گے"
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ
Ayah 103
آخر کو جب اِن دونوں نے سر تسلیم خم کر دیا اور ابراہیمؑ نے بیٹے کو ماتھے کے بل گرا دیا
فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ
Ayah 104
اور ہم نے ندا دی کہ "اے ابراہیمؑ
وَنَادَيْنَاهُ أَن يَا إِبْرَاهِيمُ
Ayah 105
تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
Ayah 106
یقیناً یہ ایک کھلی آزمائش تھی"
إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ
Ayah 107
اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیے میں دے کر اس بچے کو چھڑا لیا
وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ
Ayah 108
اور اس کی تعریف و توصیف ہمیشہ کے لیے بعد کی نسلوں میں چھوڑ دی
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ
Ayah 109
سلام ہے ابراہیمؑ پر
سَلَامٌ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ
Ayah 110
ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
Ayah 111
یقیناً وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ
Ayah 112
اور ہم نے اسے اسحاقؑ کی بشارت دی، ایک نبی صالحین میں سے
وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
Ayah 113
اور اسے اور اسحاقؑ کو برکت دی اب ان دونوں کی ذریّت میں سے کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا ہے
وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ ۚ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ
Ayah 114
اور ہم نے موسیٰؑ و ہارونؑ پر احسان کیا
وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ
Ayah 115
اُن کو اور ان کی قوم کو کرب عظیم سے نجات دی
وَنَجَّيْنَاهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ
Ayah 116
اُنہیں نصرت بخشی جس کی وجہ سے وہی غالب رہے
وَنَصَرْنَاهُمْ فَكَانُوا هُمُ الْغَالِبِينَ
Ayah 117
ان کو نہایت واضح کتاب عطا کی
وَآتَيْنَاهُمَا الْكِتَابَ الْمُسْتَبِينَ
Ayah 118
انہیں راہ راست دکھائی
وَهَدَيْنَاهُمَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
Ayah 119
اور بعد کی نسلوں میں ان کا ذکر خیر باقی رکھا
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِمَا فِي الْآخِرِينَ
Ayah 120
سلام ہے موسیٰؑ اور ہارونؑ پر
سَلَامٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَارُونَ
Ayah 121
ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
Ayah 122
در حقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
إِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ
Ayah 123
اور الیاسؑ بھی یقیناً مرسلین میں سے تھا
وَإِنَّ إِلْيَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
Ayah 124
یاد کرو جب اس نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ "تم لوگ ڈرتے نہیں ہو؟
إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَلَا تَتَّقُونَ
Ayah 125
کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور احسن الخالقین کو چھوڑ دیتے ہو
أَتَدْعُونَ بَعْلًا وَتَذَرُونَ أَحْسَنَ الْخَالِقِينَ
Ayah 126
اُس اللہ کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے پچھلے آبا و اجداد کا رب ہے؟"
اللَّهَ رَبَّكُمْ وَرَبَّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ
Ayah 127
مگر انہوں نے اسے جھٹلا دیا، سو اب یقیناً وہ سزا کے لیے پیش کیے جانے والے ہیں
فَكَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ
Ayah 128
بجز اُن بندگان خدا کے جن کو خالص کر لیا گیا تھا
إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
Ayah 129
اور الیاسؑ کا ذکر خیر ہم نے بعد کی نسلوں میں باقی رکھا
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ
Ayah 130
سلام ہے الیاسؑ پر
سَلَامٌ عَلَىٰ إِلْ يَاسِينَ
Ayah 131
ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
Ayah 132
واقعی وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ
Ayah 133
اور لوطؑ بھی انہی لوگوں میں سے تھا جو رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں
وَإِنَّ لُوطًا لَّمِنَ الْمُرْسَلِينَ
Ayah 134
یاد کرو جب ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو نجات دی
إِذْ نَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ
Ayah 135
سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی
إِلَّا عَجُوزًا فِي الْغَابِرِينَ
Ayah 136
پھر باقی سب کو تہس نہس کر دیا
ثُمَّ دَمَّرْنَا الْآخَرِينَ
Ayah 137
آج تم شب و روز اُن کے اجڑے دیار پر سے گزرتے ہو
وَإِنَّكُمْ لَتَمُرُّونَ عَلَيْهِم مُّصْبِحِينَ
Ayah 138
کیا تم کو عقل نہیں آتی؟
وَبِاللَّيْلِ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
Ayah 139
اور یقیناً یونسؑ بھی رسولوں میں سے تھا
وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
Ayah 140
یاد کرو جب وہ ایک بھری کشتی کی طرف بھاگ نکلا
إِذْ أَبَقَ إِلَى الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ
Ayah 141
پھر قرعہ اندازی میں شریک ہوا اور اس میں مات کھائی
فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ الْمُدْحَضِينَ
Ayah 142
آخرکار مچھلی نے اسے نگل لیا اور وہ ملامت زدہ تھا
فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ
Ayah 143
اب اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتا تو
فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ
Ayah 144
روز قیامت تک اسی مچھلی کے پیٹ میں رہتا
لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
Ayah 145
آخرکار ہم نے اسے بڑی سقیم حالت میں ایک چٹیل زمین پر پھینک دیا
فَنَبَذْنَاهُ بِالْعَرَاءِ وَهُوَ سَقِيمٌ
Ayah 146
اور اُس پر ایک بیل دار درخت اگا دیا
وَأَنبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِّن يَقْطِينٍ
Ayah 147
اس کے بعد ہم نے اُسے ایک لاکھ، یا اس سے زائد لوگوں کی طرف بھیجا
وَأَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ مِائَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ
Ayah 148
وہ ایمان لائے اور ہم نے ایک وقت خاص تک انہیں باقی رکھا
فَآمَنُوا فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَىٰ حِينٍ
Ayah 149
پھر ذرا اِن لوگوں سے پوچھو، کیا (اِن کے دل کو یہ بات لگتی ہے کہ) تمہارے رب کے لیے تو ہوں بیٹیاں اور ان کے لیے ہوں بیٹے!
فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ
Ayah 150
کیا واقعی ہم نے ملائکہ کو عورتیں ہی بنا یا ہے اور یہ آنکھوں دیکھی بات کہہ رہے ہیں؟
أَمْ خَلَقْنَا الْمَلَائِكَةَ إِنَاثًا وَهُمْ شَاهِدُونَ
Ayah 151
خوب سن رکھو، دراصل یہ لوگ اپنی من گھڑت سے یہ بات کہتے ہیں
أَلَا إِنَّهُم مِّنْ إِفْكِهِمْ لَيَقُولُونَ
Ayah 152
کہ اللہ اولاد رکھتا ہے، اور فی الواقع یہ جھوٹے ہیں
وَلَدَ اللَّهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
Ayah 153
کیا اللہ نے بیٹوں کے بجائے بیٹیاں اپنے لیے پسند کر لیں؟
أَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَى الْبَنِينَ
Ayah 154
تمہیں کیا ہو گیا ہے، کیسے حکم لگا رہے ہو
مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ
Ayah 155
کیا تمہیں ہوش نہیں آتا
أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
Ayah 156
یا پھر تمہارے پاس اپنی ان باتوں کے لیے کوئی صاف سند ہے
أَمْ لَكُمْ سُلْطَانٌ مُّبِينٌ
Ayah 157
تو لاؤ اپنی وہ کتاب اگر تم سچے ہو
فَأْتُوا بِكِتَابِكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
Ayah 158
اِنہوں نے اللہ اور ملائکہ کے درمیان نسب کا رشتہ بنا رکھا ہے، حالانکہ ملائکہ خوب جانتے ہیں کہ یہ لوگ مجرم کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں
وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ
Ayah 159
(اور وہ کہتے ہیں کہ) "اللہ اُن صفات سے پاک ہے
سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ
Ayah 160
جو اُس کے خالص بندوں کے سوا دوسرے لوگ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں
إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
Ayah 161
پس تم اور تمہارے یہ معبود
فَإِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ
Ayah 162
اللہ سے کسی کو پھیر نہیں سکتے
مَا أَنتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ
Ayah 163
مگر صرف اُس کو جو دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھلسنے والا ہو
إِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ
Ayah 164
اور ہمارا حال تو یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے
وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَّعْلُومٌ
Ayah 165
اور ہم صف بستہ خدمت گار ہیں
وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ
Ayah 166
اور تسبیح کرنے والے ہیں"
وَإِنَّا لَنَحْنُ الْمُسَبِّحُونَ
Ayah 167
یہ لوگ پہلے تو کہا کرتے تھے
وَإِن كَانُوا لَيَقُولُونَ
Ayah 168
کہ کاش ہمارے پاس وہ "ذکر" ہوتا جو پچھلی قوموں کو ملا تھا
لَوْ أَنَّ عِندَنَا ذِكْرًا مِّنَ الْأَوَّلِينَ
Ayah 169
تو ہم اللہ کے چیدہ بندے ہوتے
لَكُنَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ
Ayah 170
مگر (جب وہ آ گیا) تو انہوں نے اس کا انکار کر دیا اب عنقریب اِنہیں (اِس روش کا نتیجہ) معلوم ہو جائے گا
فَكَفَرُوا بِهِ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
Ayah 171
اپنے بھیجے ہوئے بندوں سے ہم پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں
وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ
Ayah 172
کہ یقیناً ان کی مدد کی جائے گی
إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنصُورُونَ
Ayah 173
اور ہمارا لشکر ہی غالب ہو کر رہے گا
وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ
Ayah 174
پس اے نبیؐ، ذرا کچھ مدّت تک انہیں اِن کے حال پر چھوڑ دو
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّىٰ حِينٍ
Ayah 175
اور دیکھتے رہو، عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے
وَأَبْصِرْهُمْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ
Ayah 176
کیا یہ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟
أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ
Ayah 177
جب وہ اِن کے صحن میں آ اترے گا تو وہ دن اُن لوگوں کے لیے بہت برا ہو گا جنہیں متنبہ کیا جا چکا ہے
فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنذَرِينَ
Ayah 178
بس ذرا اِنہیں کچھ مدت کے لیے چھوڑ دو
وَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّىٰ حِينٍ
Ayah 179
اور دیکھتے رہو، عنقریب یہ خود دیکھ لیں گے
وَأَبْصِرْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ
Ayah 180
پاک ہے تیرا رب، عزت کا مالک، اُن تمام باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں
سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ
Ayah 181
اور سلام ہے مرسلین پر
وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ
Ayah 182
اور ساری تعریف اللہ ربّ العالمین ہی کے لیے ہے
وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

Quran

is the holy scripture of Islam. Muslims believe that it is the literal word of Allah (سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى‎), revealed to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم) over a period of 23 years. The Quran is composed of 114 Suras (chapters) and contains 6,236 Ayat (verses). Muslim beliefs and practices are based on the Quran and the Sunnah (the teachings and example of Muhammad (صلى الله عليه وسلم)).

Meccan Surahs

The Meccan Surahs are the earliest revelations that were sent down to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم). They were revealed in Mecca, hence their name. These revelations form the foundation of the Islamic faith and contain guidance for Muslims on how to live their lives. The Meccan Surahs are also notable for their poetic beauty and lyrical prose.

Medinan Surahs

The Medinan Surahs of the noble Quran are the latest 24 Surahs that, according to Islamic tradition, were revealed at Medina after Prophet Muhammad's (صلى الله عليه وسلم) hijra from Mecca. These Surahs were revealed by Allah (سبحانه و تعالى) when the Muslim community was larger and more developed, as opposed to their minority position in Mecca.

Receive regular updates

* indicates required