Menu

The Noble Quran beta

⚖️

AI Assistant Terms & Disclaimer

Important Information

Before using our AI Assistant, please read and understand the following:

  • AI-Generated Content: Responses are generated by artificial intelligence and may not always be accurate or complete.
  • Not a Substitute for Scholars: This AI is not a replacement for qualified Islamic scholars or religious authorities.
  • Verify Information: Always verify religious guidance with authentic sources and qualified scholars.
  • No Liability: We are not responsible for decisions made based on AI responses.
  • Educational Purpose: This tool is for educational and informational purposes only.
  • Data Processing: Your conversations may be processed by third-party AI services (Groq).

By clicking "I Agree", you acknowledge that you have read and understood these terms.

📧

Login to Chat

Enter your details to access the AI Assistant

🤖 Quran AI Assistant
🤖
Assalamu Alaikum! I'm your Quran AI assistant. Ask me anything about the Quran, Islamic teachings, or how to use this platform.
We may receive a commission if you click on a link and buy a product, service, policy or similar. This is at no extra cost to you. Detailed information about affiliate marketing links placed on this website can be found here.

About this Surah


Tafsir (Commentary)

نام:

آیت 9 کے فقرے

اِذَا نُوْدِیَ لِصَّلوٰۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ

سے ماخوذ ہے۔ اگر چہ اس سورہ میں نماز جمعہ کے احکام بھی بیان کیے گئے ہیں، لیکن ’’جمعہ‘‘ بحیثیت مجموعی اس کے مضامین کا عنوان نہیں، بلکہ دوسری سورتوں کے ناموں کی طرح یہ نام بھی علامت ہی کے طور پر ہے۔

 زمانہ نزول:

 پہلے رکوع کا زمانہ نزول 7 ھ سے ، اور غالباً یہ فتح خیبر کے موقع پر یا اس کے بعد قریبی زمانے میں نازل ہوا ہے۔ بخاری، مسلم، ترمذی، نَسائی اور ابن جریر نے حضرت ابو ہریرہ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ ہم حضورؐ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے جب یہ آیات نازل ہوئیں۔ حضرت ابو ہریرہؓ کے متعلق یہ بات تاریخ سے ثابت ہے کہ وہ صلح حُدَیْبیہ کے بعد اور فتح خیبر سے پہلے ایمان لائے تھے۔ اور خیبر کی فتح ابن ہشام کے بقول محرم، اور ابن سعد کے بقول جمادی الاُولیٰ 7 ھ میں ہوئی ہے۔ پس قرین قیاس یہ ہے کہ یہودیوں کے اس آخری گڈھ کو فتح کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کو خطاب کرتے ہوئے یہ آیات نازل فرمائی ہوں گی، یا پھر ان کا نزول اس وقت ہوا ہو گا جب خیبر کا انجام دیکھ کر شمالی حجاز کی تمام یہودی بستیاں اسلامی حکومت کی تابع فرمان بن گئی تھیں۔

دوسرا رکوع ہجرت کے بعد قریبی زمانے ہی میں نازل ہوا ہے۔ کیونکہ حضورؐ نے مدینہ طیبہ پہنچتے ہی پانچویں روز جمعہ قائم کر دیا تھا، اور اس رکوع کی آخری آیت میں جس واقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ صاف بتا رہا ہے کہ وہ اقامت جمعہ کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد لازماً کسی ایسے زمانے ہی میں پیش آیا ہو گا جب لوگوں کو دینی اجتماعات کے آداب کی پوری تربیت ابھی نہیں ملی تھی۔

موضوع اور مضامین:

جیسا کہ اوپر ہم بیان کر چکے ہیں، اس سورہ کے دو رکوع دو الگ زمانوں میں نازل ہوئے ہیں۔ اسی لیے دونوں کے موضوع الگ ہیں اور مخاطب بھی الگ۔ اگر چہ ان کے درمیان ایک نوع کی مناسبت ہے جس کی بنا پر انہیں ایک سورہ میں جمع کیا گیا ہے ، لیکن مناسبت سمجھنے سے پہلے ہمیں دونوں کے موضوعات کو الگ الگ سمجھ لینا چاہیے۔ پہلا رکوع اس وقت نازل ہوا جب یہودیوں کی وہ تمام کوششیں ناکام ہو چکی تھیں جو اسلام کی دعوت کا راستہ روکنے کے لیے پچھلے  چھ سال کے دوران میں انہوں نے کی تھیں۔ پہلے مدینہ میں ان کے تین تین طاقتور قبیلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو نیچا دکھانے کے لیے ایڑی چوٹی تک کا زور لگاتے رہے اور نتیجہ یہ دیکھا کہ ایک قبیلہ پوری طرح تباہ ہو گیا اور دو قبیلوں کو جلا وطن ہونا پڑا۔ پھر وہ سازشیں کر کے  عرب کے بہت سے قبائل کو مدینے پر چڑھا لائے ، مگر غزوہ احزاب میں ان سب نے منہ کی کھائی۔ اس کے بعد ان کا سب سے بڑا گڈھ خیبر رہ گیا تھا جہاں مدینہ سے نکلے ہوئے یہودیوں کی بھی بڑی تعداد جمع ہو گئی تھی۔ ان آیات کے نزول کے وقت وہ بھی بغیر کسی غیر معمولی زحمت کے فتح ہو گیا، اور یہودیوں نے خود درخواست کر کے وہاں مسلمانوں کے کاشتکاروں کی حیثیت سے رہنا قبول کر لیا۔ اس آخری شکست کے بعد عرب میں یہودی طاقت کا بالکل خاتمہ ہو گیا۔ وادی القریٰ، فَدَک، تَیما، تبوک، سب ایک ایک کر کے ہتھیار ڈالتے چلے گئے ، یہاں تک کہ عرب کے تمام یہودی اسی اسلام کی رعایا بن کر رہ گئے جس کے وجود کو برداشت کرنا تو درکنار، جس کا نام سننا تک انہیں گوارا نہ تھا۔ یہ موقع تھا جب اللہ تعالیٰ نے اس سورہ میں ایک مرتبہ پھر ان کو خطاب فرمایا، اور غالباً یہ آخری خطاب تھا جو قرآن مجید میں ان سے کیا گیا۔ اس میں انہیں مخاطب کر کے تین باتیں فرمائی گئی ہیں: 1)۔ تم نے اس رسول کو اس لیے ماننے سے انکار کیا کہ یہ اس قوم میں مبعوث ہوا تھا جسے تم حقارت کے ساتھ ’’ اُمّی ‘‘ کہتے ہو۔ تمہارا زعم باطل یہ تھا کہ رسول لازماً تمہاری اپنی قوم ہی کا ہونا چاہیے۔ تم یہ فیصلہ کیے بیٹھے تھے کہ تمہاری قوم سے باہر کا جو شخص رسالت کا دعویٰ کرے وہ ضرور جھوٹا ہے ، کیونکہ یہ منصب تمہاری نسل کے لیے مختص ہو چکا ہے اور ’’ امیوں‘‘ میں کبھی کوئی رسول نہیں آ سکتا۔ لیکن اللہ نے انہی امیوں میں سے ایک رسول اٹھایا ہے جو تمہاری آنکھوں کے سامنے اس کی کتاب سنا رہا ہے ، نفوس کا تزکیہ کر رہا ہے ، اور ان لوگوں کو ہدایت دے رہا ہے جن کی گمراہی کا حال تم خود جانتے ہو۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے۔ اس کے فضل پر تمہارا اجارہ نہیں ہے کہ جسے تم دلوانا چاہو اسی کو وہ دے اور جسے تم محروم رکھنا چاہو اسے وہ محروم رکھے۔ 2)۔ تم کو تَوراۃ کا حامل بنایا گیا تھا، مگر تم نے اس کی ذمہ داری نہ سمجھی، نہ ادا کی۔ تمہارا حال اس گدھے کا سا ہے جس کی پیٹھ پر  کتابیں لدی ہوئی ہوں اور اسے کچھ نہیں معلوم کہ وہ کس چیز کا بار اٹھائے ہوئے ہے۔ بلکہ تمہاری حالت گدھے سے بھی بد تر ہے۔ وہ تو سمجھ بوجھ نہیں رکھتا، مگر تم سمجھ بوجھ رکھتے ہو اور پھر کتاب اللہ کے حامل ہونے کی ذمہ داری سے فرار ہی نہیں کرتے ، دانستہ اللہ  کی آیات کو جھٹلانے سے بھی باز نہیں رہتے۔ اور اس پر تمہارے نام لکھ دی گئی ہے۔ گویا تمہاری رائے یہ ہے کہ خواہ تم اللہ کے پیغام کا حق ادا کرو یا نہ کرو، بہر حال اللہ اس کا پابند ہے کہ وہ اپنے پیغام کا حامل تمہارے سوا کسی کو نہ بنائے ! 3)۔ تم اگر واقعی اللہ کے چہیتے ہوتے اور تمہیں اگر یقین ہوتا کہ اس کے ہاں تمہارے لیے بڑی عزت اور قدر و منزلت کا مقام محفوظ ہے تو تمہیں موت کا ایسا خوف نہ ہوتا کہ ذلت کی زندگی قبول ہے مگر موت کسی طرح قبول نہیں۔ یہی موت کا خوف ہی تو ہے جس کی بدولت پچھلے چند سالوں میں تم شکست پر شکست کھاتے چلے گئے ہو۔  تمہارا ضمیر خوب جانتا ہے کہ ان کرتوتوں کے ساتھ مرو گے تو اللہ کے ہاں اس سے زیادہ ذلیل و خوار ہو گے جتنے دنیا میں ہو رہے ہو۔ یہ ہے پہلے رکوع کا مضمون۔ اس کے بعد دوسرا رکوع، جو کئی سال پہلے نازل ہوا تھا، اس سورہ میں لا کر اس لیے شامل کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے سَبْت کے مقابلہ میں مسلمانوں کو جمعہ کے ساتھ وہ معاملہ نہ کریں جو یہودیوں نے سبت کے ساتھ کیا تھا۔ یہ رکوع اس وقت نازل ہوا تھا جب مدینے میں ایک روز عین نماز جمعہ کے وقت ایک تجارتی قاجلہ آیا اور اس کے ڈھول تاشوں کی آواز سن کر 12 آدمیوں کے سوا تمام حاضرین مسجد نبوی سے قافلے کی طرف دوڑ گئے ، حالانکہ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ اس پر یہ حکم دیا گیا کہ جمعہ کی اذان ہونے کے بعد ہر قسم کی خرید و فروخت اور ہر دوسری مصروفیت حرام ہے۔ اہل ایمان کا کام یہ ہے کہ اس وقت سب کام جھوڑ چھاڑ کر اللہ کے ذکر کی طرف دوڑیں۔ البتہ جب نماز ختم ہو جائے تو انہیں حق ہے کہ اپنے کاروبار چلانے کے لیے زمین میں پھیل جائیں۔ احکام جمعہ کے بارے میں یہ رکوع ایک مستقل سورۃ بھی بنایا جایا سکتا تھا، اور کسی دوسری سورۃ میں بھی شامل کیا جا سکتا تھا۔ لیکن ایسا کرنے کے بجائے خاص طور  پر اسے یہاں ان آیات کے ساتھ لا کر  ملا گیا جن میں یہودیوںکو ان کے انجام بد کے اسباب پر متنبہ کیا گیا ہے۔ اس کی حکمت ہمارے نزدیک وہی ہے جو اوپر ہم نے بیان کی ہے۔


Surah Al-Mu'minun - مومنین
Ayah 1
یقیناً فلاح پائی ہے ایمان والوں نے جو:
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ
Ayah 2
اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں
الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ
Ayah 3
لغویات سے دور رہتے ہیں
وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ
Ayah 4
زکوٰۃ کے طریقے پر عامل ہوتے ہیں
وَالَّذِينَ هُمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُونَ
Ayah 5
اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں
وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ
Ayah 6
سوائے اپنی بیویوں کے اور ان عورتوں کے جو ان کی ملک یمین میں ہوں کہ ان پر (محفوظ نہ رکھنے میں) وہ قابل ملامت نہیں ہیں
إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ
Ayah 7
البتہ جو اُس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی زیادتی کرنے والے ہیں
فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ
Ayah 8
اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں
وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ
Ayah 9
اور اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں
وَالَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ
Ayah 10
یہی لوگ وہ وارث ہیں
أُولَـٰئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ
Ayah 11
جو میراث میں فردوس پائیں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے
الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
Ayah 12
ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلَالَةٍ مِّن طِينٍ
Ayah 13
پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا
ثُمَّ جَعَلْنَاهُ نُطْفَةً فِي قَرَارٍ مَّكِينٍ
Ayah 14
پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی، پھر لوتھڑے کو بوٹی بنا دیا، پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنا کھڑا کیا
ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَامًا فَكَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ أَنشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَ ۚ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ
Ayah 15
پس بڑا ہی بابرکت ہے اللہ، سب کاریگروں سے اچھا کاریگر
ثُمَّ إِنَّكُم بَعْدَ ذَٰلِكَ لَمَيِّتُونَ
Ayah 16
پھر اس کے بعد تم کو ضرور مرنا ہے، پھر قیامت کے روز یقیناً تم اٹھائے جاؤ گے
ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ
Ayah 17
اور تمہارے اوپر ہم نے سات راستے بنائے، تخلیق کے کام سے ہم کچھ نابلد نہ تھے
وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَائِقَ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ
Ayah 18
اور آسمان سے ہم نے ٹھیک حساب کے مطابق ایک خاص مقدار میں پانی اتارا اور اس کو زمین میں ٹھیرا دیا ہم اُسے جس طرح چاہیں غائب کر سکتے ہیں
وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَسْكَنَّاهُ فِي الْأَرْضِ ۖ وَإِنَّا عَلَىٰ ذَهَابٍ بِهِ لَقَادِرُونَ
Ayah 19
پھر اس پانی کے ذریعہ سے ہم نے تمہارے لیے کھجور اور انگور کے باغ پیدا کر دیے، تمہارے لیے ان باغوں میں بہت سے لذیذ پھل ہیں اور ان سے تم روزی حاصل کرتے ہو
فَأَنشَأْنَا لَكُم بِهِ جَنَّاتٍ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ لَّكُمْ فِيهَا فَوَاكِهُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ
Ayah 20
اور وہ درخت بھی ہم نے پیدا کیا جو طور سیناء سے نکلتا ہے، تیل بھی لیے ہوئے اگتا ہے اور کھانے والوں کے لیے سالن بھی
وَشَجَرَةً تَخْرُجُ مِن طُورِ سَيْنَاءَ تَنبُتُ بِالدُّهْنِ وَصِبْغٍ لِّلْآكِلِينَ
Ayah 21
اور حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق ہے ان کے پیٹوں میں جو کچھ ہے اسی میں سے ایک چیز ہم تمہیں پلاتے ہیں، اور تمہارے لیے ان میں بہت سے دوسرے دُوسرے فائدے بھی ہیں
وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ
Ayah 22
اُن کو تم کھاتے ہو اور اُن پر اور کشتیوں پر سوار بھی کیے جاتے ہو
وَعَلَيْهَا وَعَلَى الْفُلْكِ تُحْمَلُونَ
Ayah 23
ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اس نے کہا "اے میری قوم کے لوگو، اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارے لیے کوئی اور معبود نہیں ہے، کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟"
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ ۖ أَفَلَا تَتَّقُونَ
Ayah 24
اس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا وہ کہنے لگے کہ "یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر ایک بشر تم ہی جیسا اِس کی غرض یہ ہے کہ تم پر برتری حاصل کرے اللہ کو اگر بھیجنا ہوتا تو فرشتے بھیجتا یہ بات تو ہم نے کبھی اپنے باپ دادا کے وقتوں میں سنی ہی نہیں (کہ بشر رسول بن کر آئے)
فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَوْمِهِ مَا هَـٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُرِيدُ أَن يَتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً مَّا سَمِعْنَا بِهَـٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ
Ayah 25
کچھ نہیں، بس اس آدمی کو ذرا جنون لاحق ہو گیا ہے کچھ مدت اور دیکھ لو (شاید افاقہ ہو جائے)"
إِنْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌ بِهِ جِنَّةٌ فَتَرَبَّصُوا بِهِ حَتَّىٰ حِينٍ
Ayah 26
نوحؑ نے کہا "پروردگار، ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے اس پر اب تو ہی میری مدد فرما"
قَالَ رَبِّ انصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ
Ayah 27
ہم نے اس پر وحی کی کہ "ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق کشتی تیار کر پھر جب ہمارا حکم آ جائے اور تنور ابل پڑے تو ہر قسم کے جانوروں میں سے ایک ایک جوڑا لے کر اس میں سوار ہو جا، اور اپنے اہل و عیال کو بھی ساتھ لے سوائے اُن کے جن کے خلاف پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہے، اور ظالموں کے معاملہ میں مجھ سے کچھ نہ کہنا، یہ اب غرق ہونے والے ہیں
فَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ أَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَإِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ ۙ فَاسْلُكْ فِيهَا مِن كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ ۖ وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا ۖ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ
Ayah 28
پھر جب تو اپنے ساتھیوں سمیت کشتی پر سوار ہو جائے تو کہہ، شکر ہے اُس خدا کا جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے نجات دی
فَإِذَا اسْتَوَيْتَ أَنتَ وَمَن مَّعَكَ عَلَى الْفُلْكِ فَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي نَجَّانَا مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
Ayah 29
اور کہہ، پروردگار، مجھ کو برکت والی جگہ اتار اور تُو بہترین جگہ دینے والا ہے"
وَقُل رَّبِّ أَنزِلْنِي مُنزَلًا مُّبَارَكًا وَأَنتَ خَيْرُ الْمُنزِلِينَ
Ayah 30
اِس قصے میں بڑی نشانیاں ہیں اور آزمائش تو ہم کر کے ہی رہتے ہیں
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ وَإِن كُنَّا لَمُبْتَلِينَ
Ayah 31
ان کے بعد ہم نے ایک دوسرے دَور کی قوم اٹھائی
ثُمَّ أَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْنًا آخَرِينَ
Ayah 32
پھر اُن میں خود انہی کی قوم کا ایک رسول بھیجا (جس نے انہیں دعوت دی) کہ اللہ کی بندگی کرو، تمہارے لیے اُس کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے، کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟
فَأَرْسَلْنَا فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ ۖ أَفَلَا تَتَّقُونَ
Ayah 33
اُس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا اور آخرت کی پیشی کو جھٹلایا، جن کو ہم نے دنیا کی زندگی میں آسودہ کر رکھا تھا، وہ کہنے لگے "یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر ایک بشر تم ہی جیسا جو کچھ تم کھاتے ہو وہی یہ کھاتا ہے اور جو کچھ تم پیتے ہو وہی یہ پیتا ہے
وَقَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِلِقَاءِ الْآخِرَةِ وَأَتْرَفْنَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا مَا هَـٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ
Ayah 34
اب اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک بشر کی اطاعت قبول کر لی تو تم گھاٹے ہی میں رہے
وَلَئِنْ أَطَعْتُم بَشَرًا مِّثْلَكُمْ إِنَّكُمْ إِذًا لَّخَاسِرُونَ
Ayah 35
یہ تمہیں اطلاع دیتا ہے کہ جب تم مر کر مٹی ہو جاؤ گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جاؤ گے اُس وقت تم (قبروں سے) نکالے جاؤ گے؟
أَيَعِدُكُمْ أَنَّكُمْ إِذَا مِتُّمْ وَكُنتُمْ تُرَابًا وَعِظَامًا أَنَّكُم مُّخْرَجُونَ
Ayah 36
بعید، بالکل بعید ہے یہ وعدہ جو تم سے کیا جا رہا ہے
هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ لِمَا تُوعَدُونَ
Ayah 37
زندگی کچھ نہیں ہے مگر بس یہی دنیا کی زندگی یہیں ہم کو مرنا اور جینا ہے اور ہم ہرگز اٹھائے جانے والے نہیں ہیں
إِنْ هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ
Ayah 38
یہ شخص خدا کے نام پر محض جھوٹ گھڑ رہا ہے اور ہم کبھی اس کی ماننے والے نہیں ہیں"
إِنْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا وَمَا نَحْنُ لَهُ بِمُؤْمِنِينَ
Ayah 39
رسول نے کہا "پروردگار، اِن لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے، اس پر اب تو ہی میری نصرت فرما"
قَالَ رَبِّ انصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ
Ayah 40
جواب میں ارشاد ہوا "قریب ہے وہ وقت جب یہ اپنے کیے پر پچھتائیں گے"
قَالَ عَمَّا قَلِيلٍ لَّيُصْبِحُنَّ نَادِمِينَ
Ayah 41
آخرکار ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق ایک ہنگامہ عظیم نے ان کو آ لیا اور ہم نے ان کو کچرا بنا کر پھینک دیا دُور ہو ظالم قوم!
فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنَاهُمْ غُثَاءً ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
Ayah 42
پھر ہم نے ان کے بعد دوسری قومیں اٹھائیں
ثُمَّ أَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قُرُونًا آخَرِينَ
Ayah 43
کوئی قوم نہ اپنے وقت سے پہلے ختم ہوئی اور نہ اس کے بعد ٹھیر سکی
مَا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَأْخِرُونَ
Ayah 44
پھر ہم نے پے در پے اپنے رسول بھیجے جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا، اس نے اُسے جھٹلایا، اور ہم ایک کے بعد ایک قوم کو ہلاک کرتے چلے گئے حتیٰ کہ ان کو بس افسانہ ہی بنا کر چھوڑا پھٹکار اُن لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے!
ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَىٰ ۖ كُلَّ مَا جَاءَ أُمَّةً رَّسُولُهَا كَذَّبُوهُ ۚ فَأَتْبَعْنَا بَعْضَهُم بَعْضًا وَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ ۚ فَبُعْدًا لِّقَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ
Ayah 45
پھر ہم نے موسیٰؑ اور اس کے بھائی ہارونؑ کو اپنی نشانیوں اور کھلی سند کے ساتھ فرعون اور اس کے اعیان سلطنت کی طرف بھیجا
ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ وَأَخَاهُ هَارُونَ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
Ayah 46
مگر انہوں نے تکبر کیا اور بڑی دوں کی لی
إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا عَالِينَ
Ayah 47
کہنے لگے "کیا ہم اپنے ہی جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں؟ اور آدمی بھی وہ جن کی قوم ہماری بندی ہے"
فَقَالُوا أَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُهُمَا لَنَا عَابِدُونَ
Ayah 48
پس انہوں نے دونوں کو جھٹلا دیا اور ہلاک ہونے والوں میں جا ملے
فَكَذَّبُوهُمَا فَكَانُوا مِنَ الْمُهْلَكِينَ
Ayah 49
اور موسٰیؑ کو ہم نے کتاب عطا فرمائی تاکہ لوگ اس سے رہنمائی حاصل کریں
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ
Ayah 50
اور ابن مریم اور اس کی ماں کو ہم نے ایک نشان بنایا اور ان کو ایک سطحِ مرتفع پر رکھا جو اطمینان کی جگہ تھی اور چشمے اس میں جاری تھے
وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ آيَةً وَآوَيْنَاهُمَا إِلَىٰ رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَمَعِينٍ
Ayah 51
اے پیغمبرو، کھاؤ پاک چیزیں اور عمل کرو صالح، تم جو کچھ بھی کرتے ہو، میں اس کو خوب جانتا ہوں
يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ
Ayah 52
اور یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں، پس مجھی سے تم ڈرو
وَإِنَّ هَـٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُونِ
Ayah 53
مگر بعد میں لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے اُسی میں وہ مگن ہے
فَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ زُبُرًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ
Ayah 54
اچھا، تو چھوڑو انہیں، ڈوبے رہیں اپنی غفلت میں ایک وقت خاص تک
فَذَرْهُمْ فِي غَمْرَتِهِمْ حَتَّىٰ حِينٍ
Ayah 55
کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو انہیں مال و اولاد سے مدد دیے جا رہے ہیں
أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُم بِهِ مِن مَّالٍ وَبَنِينَ
Ayah 56
تو گویا انہیں بھلائیاں دینے میں سرگرم ہیں؟ نہیں، اصل معاملے کا انہیں شعور نہیں ہے
نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ ۚ بَل لَّا يَشْعُرُونَ
Ayah 57
جو اپنے رب کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں
إِنَّ الَّذِينَ هُم مِّنْ خَشْيَةِ رَبِّهِم مُّشْفِقُونَ
Ayah 58
جو اپنے رب کی آیات پر ایمان لاتے ہیں
وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ
Ayah 59
جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے
وَالَّذِينَ هُم بِرَبِّهِمْ لَا يُشْرِكُونَ
Ayah 60
اور جن کا حال یہ ہے کہ دیتے ہیں جو کچھ بھی دیتے ہیں اور دل اُن کے اس خیال سے کانپتے رہتے ہیں کہ ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے
وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوا وَّقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلَىٰ رَبِّهِمْ رَاجِعُونَ
Ayah 61
بھلائیوں کی طرف دَوڑنے والے اور سبقت کر کے انہیں پا لینے والے تو درحقیقت یہ لوگ ہیں
أُولَـٰئِكَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَهُمْ لَهَا سَابِقُونَ
Ayah 62
ہم کسی شخص کو اس کی مقدرت سے زیادہ کی تکلیف نہیں دیتے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو (ہر ایک کا حال) ٹھیک ٹھیک بتا دینے والی ہے، اور لوگوں پر ظلم بہرحال نہیں کیا جائے گا
وَلَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖ وَلَدَيْنَا كِتَابٌ يَنطِقُ بِالْحَقِّ ۚ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
Ayah 63
مگر یہ لوگ اس معاملے سے بے خبر ہیں اور ان کے اعمال بھی اس طریقے سے (جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے) مختلف ہیں وہ اپنے یہ کرتوت کیے چلے جائیں گے
بَلْ قُلُوبُهُمْ فِي غَمْرَةٍ مِّنْ هَـٰذَا وَلَهُمْ أَعْمَالٌ مِّن دُونِ ذَٰلِكَ هُمْ لَهَا عَامِلُونَ
Ayah 64
یہاں تک کہ جب ہم ان کے عیاشوں کو عذاب میں پکڑ لیں گے تو پھر وہ ڈکرانا شروع کر دیں گے
حَتَّىٰ إِذَا أَخَذْنَا مُتْرَفِيهِم بِالْعَذَابِ إِذَا هُمْ يَجْأَرُونَ
Ayah 65
اب بند کرو اپنی فریاد و فغاں، ہماری طرف سے اب کوئی مدد تمہیں نہیں ملنی
لَا تَجْأَرُوا الْيَوْمَ ۖ إِنَّكُم مِّنَّا لَا تُنصَرُونَ
Ayah 66
میری آیات سنائی جاتی تھیں تو تم (رسول کی آواز سُنتے ہی) الٹے پاؤں بھاگ نکلتے تھے
قَدْ كَانَتْ آيَاتِي تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَكُنتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ تَنكِصُونَ
Ayah 67
اپنے گھمنڈ میں اُس کو خاطر ہی میں نہ لاتے تھے اپنی چوپالوں میں اُس پر باتیں چھانٹتے اور بکواس کیا کرتے تھے
مُسْتَكْبِرِينَ بِهِ سَامِرًا تَهْجُرُونَ
Ayah 68
تو کیا اِن لوگوں نے کبھی اِس کلام پر غور نہیں کیا؟ یا وہ کوئی ایسی بات لایا ہے جو کبھی ان کے اسلاف کے پاس نہ آئی تھی؟
أَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ أَمْ جَاءَهُم مَّا لَمْ يَأْتِ آبَاءَهُمُ الْأَوَّلِينَ
Ayah 69
یا یہ اپنے رسول سے کبھی کے واقف نہ تھے کہ (اَن جانا آدمی ہونے کے باعث) اُس سے بدکتے ہیں؟
أَمْ لَمْ يَعْرِفُوا رَسُولَهُمْ فَهُمْ لَهُ مُنكِرُونَ
Ayah 70
یا یہ اس بات کے قائل ہیں کہ وہ مجنون ہے؟ نہیں، بلکہ وہ حق لایا ہے اور حق ہی ان کی اکثریت کو ناگوار ہے
أَمْ يَقُولُونَ بِهِ جِنَّةٌ ۚ بَلْ جَاءَهُم بِالْحَقِّ وَأَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كَارِهُونَ
Ayah 71
اور حق اگر کہیں اِن کی خواہشات کے پیچھے چلتا تو زمین اور آسمان اور ان کی ساری آبادی کا نظام درہم برہم ہو جاتا نہیں، بلکہ ہم ان کا اپنا ہی ذکر اُن کے پاس لائے ہیں اور وہ اپنے ذکر سے منہ موڑ رہے ہیں
وَلَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ أَهْوَاءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ بَلْ أَتَيْنَاهُم بِذِكْرِهِمْ فَهُمْ عَن ذِكْرِهِم مُّعْرِضُونَ
Ayah 72
کیا تُو ان سے کچھ مانگ رہا ہے؟ تیرے لیے تیرے رب کا دیا ہی بہتر ہے اور وہ بہترین رازق ہے
أَمْ تَسْأَلُهُمْ خَرْجًا فَخَرَاجُ رَبِّكَ خَيْرٌ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
Ayah 73
تُو تو ان کوسیدھے راستے کی طرف بلا رہا ہے
وَإِنَّكَ لَتَدْعُوهُمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
Ayah 74
مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ راہِ راست سے ہٹ کر چلنا چاہتے ہیں
وَإِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنَاكِبُونَ
Ayah 75
اگر ہم اِن پر رحم کریں اور وہ تکلیف جس میں آج کل یہ مبتلا ہیں دُور کر دیں تو یہ اپنی سرکشی میں بالکل ہی بہک جائیں گے
وَلَوْ رَحِمْنَاهُمْ وَكَشَفْنَا مَا بِهِم مِّن ضُرٍّ لَّلَجُّوا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ
Ayah 76
اِن کا حال تو یہ ہے کہ ہم نے انہیں تکلیف میں مبتلا کیا، پھر بھی یہ اپنے رب کے آگے نہ جھکے اور نہ عاجزی اختیار کرتے ہیں
وَلَقَدْ أَخَذْنَاهُم بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوا لِرَبِّهِمْ وَمَا يَتَضَرَّعُونَ
Ayah 77
البتہ جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ ہم اِن پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے تو یکایک تم دیکھو گے کہ اس حالت میں یہ ہر خیر سے مایوس ہیں
حَتَّىٰ إِذَا فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِيدٍ إِذَا هُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ
Ayah 78
وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں سُننے اور دیکھنے کی قوتیں دیں اور سوچنے کو دل دیے مگر تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو
وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۚ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ
Ayah 79
وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا، اور اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے
وَهُوَ الَّذِي ذَرَأَكُمْ فِي الْأَرْضِ وَإِلَيْهِ تُحْشَرُونَ
Ayah 80
وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے گردش لیل و نہار اسی کے قبضہ قدرت میں ہے کیا تمہاری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی؟
وَهُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ وَلَهُ اخْتِلَافُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
Ayah 81
مگر یہ لوگ وہی کچھ کہتے ہیں جو ان کے پیش رَو کہہ چکے ہیں
بَلْ قَالُوا مِثْلَ مَا قَالَ الْأَوَّلُونَ
Ayah 82
یہ کہتے ہیں "کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہم کو پھر زندہ کر کے اٹھایا جائے گا؟
قَالُوا أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ
Ayah 83
ہم نے بھی یہ وعدے بہت سنے ہیں اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا بھی سنتے رہے ہیں یہ محض افسانہائے پارینہ ہیں"
لَقَدْ وُعِدْنَا نَحْنُ وَآبَاؤُنَا هَـٰذَا مِن قَبْلُ إِنْ هَـٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
Ayah 84
ان سے کہو، بتاؤ اگر تم جانتے ہو، کہ یہ زمین اور اس کی ساری آبادی کس کی ہے؟
قُل لِّمَنِ الْأَرْضُ وَمَن فِيهَا إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
Ayah 85
یہ ضرور کہیں گے اللہ کی کہو، پھر تم ہوش میں کیوں نہیں آتے؟
سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
Ayah 86
ان سے پوچھو، ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے؟
قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ
Ayah 87
یہ ضرور کہیں گے اللہ کہو، پھر تم ڈرتے کیوں نہیں؟
سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ
Ayah 88
اِن سے کہو، بتاؤ اگر تم جانتے ہو کہ ہر چیز پر اقتدار کس کا ہے؟ اور کون ہے وہ جو پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا؟
قُلْ مَن بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
Ayah 89
یہ ضرور کہیں گے کہ یہ بات تو اللہ ہی کے لیے ہے کہو، پھر کہاں سے تم کو دھوکا لگتا ہے؟
سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ
Ayah 90
جو امر حق ہے وہ ہم اِن کے سامنے لے آئے ہیں، اور کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں
بَلْ أَتَيْنَاهُم بِالْحَقِّ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
Ayah 91
اللہ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا ہے اور کوئی دوسرا خدا اُس کے ساتھ نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو ہر خدا اپنی خلق کو لے کر الگ ہو جاتا، اور پھر وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے پاک ہے اللہ ان باتوں سے جو یہ لوگ بناتے ہیں
مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِن وَلَدٍ وَمَا كَانَ مَعَهُ مِنْ إِلَـٰهٍ ۚ إِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَـٰهٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ
Ayah 92
کھلے اور چھپے کا جاننے والا، وہ بالاتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ تجویز کر رہے ہیں
عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
Ayah 93
اے محمدؐ، دعا کرو کہ "پروردگار، جس عذاب کی اِن کو دھمکی دی جا رہی ہے وہ اگر میری موجودگی میں تو لائے
قُل رَّبِّ إِمَّا تُرِيَنِّي مَا يُوعَدُونَ
Ayah 94
تو اے میرے رب، مجھے ان ظالم لوگوں میں شامل نہ کیجیو"
رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِي فِي الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
Ayah 95
اور حقیقت یہ ہے کہ ہم تمہاری آنکھوں کے سامنے ہی وہ چیز لے آنے کی پوری قدرت رکھتے ہیں جس کی دھمکی ہم انہیں دے رہے ہیں
وَإِنَّا عَلَىٰ أَن نُّرِيَكَ مَا نَعِدُهُمْ لَقَادِرُونَ
Ayah 96
اے نبیؐ، برائی کو اس طریقہ سے دفع کرو جو بہترین ہو جو کچھ باتیں وہ تم پر بناتے ہیں وہ ہمیں خوب معلوم ہیں
ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ السَّيِّئَةَ ۚ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَصِفُونَ
Ayah 97
اور دعا کرو کہ "پروردگار، میں شیاطین کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں
وَقُل رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ
Ayah 98
بلکہ اے میرے رب، میں تو اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آئیں"
وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ
Ayah 99
(یہ لوگ اپنی کرنی سے باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آ جائے گی تو کہنا شروع کرے گا کہ "اے میرے رب، مجھے اُسی دنیا میں واپس بھیج دیجیے جسے میں چھوڑ آیا ہوں
حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ
Ayah 100
امید ہے کہ اب میں نیک عمل کروں گا" ہرگز نہیں، یہ بس ایک بات ہے جو وہ بک رہا ہے اب اِن سب (مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے دوسری زندگی کے دن تک
لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ ۚ كَلَّا ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا ۖ وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
Ayah 101
پھر جونہی کہ صور پھونک دیا گیا، ان کے درمیان پھر کوئی رشتہ نہ رہے گا اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے
فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ فَلَا أَنسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءَلُونَ
Ayah 102
اُس وقت جن کے پلڑے بھاری ہوں گے وہی فلاح پائیں گے
فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
Ayah 103
اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈال لیا وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے
وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَـٰئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ
Ayah 104
آگ ان کے چہروں کی کھال چاٹ جائے گی اور اُن کے جبڑے باہر نکل آئیں گے
تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ
Ayah 105
"کیا تم وہی لوگ نہیں ہو کہ میری آیات تمہیں سنائی جاتی تھیں تو تم انہیں جھٹلاتے تھے؟"
أَلَمْ تَكُنْ آيَاتِي تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فَكُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ
Ayah 106
وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، ہماری بد بختی ہم پر چھا گئی تھی واقعی ہم گمراہ لوگ تھے
قَالُوا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ
Ayah 107
اے پروردگار، اب ہمیں یہاں سے نکال دے پھر ہم ایسا قصور کریں تو ظالم ہوں گے"
رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ
Ayah 108
اللہ تعالیٰ جواب دے گا "دور ہو میرے سامنے سے، پڑے رہو اسی میں اور مجھ سے بات نہ کرو
قَالَ اخْسَئُوا فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ
Ayah 109
تم وہی لوگ تو ہو کہ میرے کچھ بندے جب کہتے تھے کہ اے ہمارے پروردگار، ہم ایمان لائے، ہمیں معاف کر دے، ہم پر رحم کر، تُو سب رحیموں سے اچھا رحیم ہے
إِنَّهُ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْ عِبَادِي يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ
Ayah 110
تو تم نے ان کا مذاق بنا لیا یہاں تک کہ اُن کی ضد نے تمہیں یہ بھی بھُلا دیا کہ میں بھی کوئی ہوں، اور تم ان پر ہنستے رہے
فَاتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِيًّا حَتَّىٰ أَنسَوْكُمْ ذِكْرِي وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ
Ayah 111
آج اُن کے اُس صبر کا میں نے یہ پھل دیا ہے کہ وہی کامیاب ہیں"
إِنِّي جَزَيْتُهُمُ الْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوا أَنَّهُمْ هُمُ الْفَائِزُونَ
Ayah 112
پھر اللہ تعالی ان سے پوچھے گا "بتاؤ، زمین میں تم کتنے سال رہے؟"
قَالَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ
Ayah 113
وہ کہیں گے "ایک دن یا دن کا بھی کچھ حصہ ہم وہاں ٹھیرے ہیں شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیے"
قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْأَلِ الْعَادِّينَ
Ayah 114
ارشاد ہو گا "تھوڑی ہی دیر ٹھیرے ہو نا، کاش تم نے یہ اُس وقت جانا ہوتا
قَالَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا ۖ لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
Ayah 115
کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے؟"
أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ
Ayah 116
پس بالا و برتر ہے اللہ، پادشاہ حقیقی، کوئی خدا اُس کے سوا نہیں، مالک ہے عرش بزرگ کا
فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ ۖ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ
Ayah 117
اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو پکارے، جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں، تو اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے ایسے کافر کبھی فلاح نہیں پا سکتے
وَمَن يَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَـٰهًا آخَرَ لَا بُرْهَانَ لَهُ بِهِ فَإِنَّمَا حِسَابُهُ عِندَ رَبِّهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الْكَافِرُونَ
Ayah 118
اے محمدؐ، کہو، "میرے رب درگزر فرما، اور رحم کر، اور تو سب رحیموں سے اچھا رحیم ہے"
وَقُل رَّبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ

Quran

is the holy scripture of Islam. Muslims believe that it is the literal word of Allah (سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى‎), revealed to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم) over a period of 23 years. The Quran is composed of 114 Suras (chapters) and contains 6,236 Ayat (verses). Muslim beliefs and practices are based on the Quran and the Sunnah (the teachings and example of Muhammad (صلى الله عليه وسلم)).

Meccan Surahs

The Meccan Surahs are the earliest revelations that were sent down to the Prophet Muhammad (صلى الله عليه وسلم). They were revealed in Mecca, hence their name. These revelations form the foundation of the Islamic faith and contain guidance for Muslims on how to live their lives. The Meccan Surahs are also notable for their poetic beauty and lyrical prose.

Medinan Surahs

The Medinan Surahs of the noble Quran are the latest 24 Surahs that, according to Islamic tradition, were revealed at Medina after Prophet Muhammad's (صلى الله عليه وسلم) hijra from Mecca. These Surahs were revealed by Allah (سبحانه و تعالى) when the Muslim community was larger and more developed, as opposed to their minority position in Mecca.

Receive regular updates

* indicates required